مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ حوض اور شفاعت کا بیان ۔ حدیث 166

گناہ کبیرہ کی شفاعت صرف اسی امت کے لئے مخصوص ہوگی

راوی:

وعن أنس أن النبي صلى الله عليه و سلم قا ل : " شفاعتي لأهل الكبائر من أمتي " . رواه الترمذي وأبو داود

" اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گناہ کبیرہ کرنے والوں کے حق میں میری شفاعت صرف امت کے لوگوں کے لئے مخصوص ہوگی ( ترمذی ، ابوداؤد ) اور ابن ماجہ نے اس روایت کو حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیا ہے ۔ "

تشریح :
مطلب یہ کہ کبیرہ گناہوں کی معافی میری شفاعت صرف میری امت کے لوگوں کے حق میں مخصوص ہوگی ، دوسری امتوں کے لوگوں کے لئے نہیں ہوگی ۔
علامہ طیبی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے کہا ہے کہ یہاں جس شفاعت کا ذکر ہے اس سے وہ شفاعت مراد ہے عذاب سے نجات اور خلاصی دلانے کے لئے ہوگی ، ورنہ وہ شفاعت جو درجات کی بلندی واعزاز واکرامات میں اضافہ کے لئے ہوگی اتقیاء " اولیاء اور صلحاء کے حق میں بھی ثابت ہے ۔
شفاعت کا ثبوت اور اس کی قسمیں
" شفاعت کے بارے میں جو اصولی باتیں ابتداء باب میں بھی گزر چکی ہیں ، کچھ یہاں بھی نقل کر دینا موزوں معلوم ہوتا ہے پہلی بات تو یہ ہے کہ اہل سنت کے نزدیک قیامت کے دن شفاعت وسفارش کا ہونا اس آیت سے ثابت ہے ۔
(يَوْمَى ِذٍ لَّا تَنْفَعُ الشَّفَاعَةُ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَهُ الرَّحْمٰنُ وَرَضِيَ لَه قَوْلًا ) 20۔طہ : 109)
" اس دن کسی کی سفارش کچھ فائدہ نہ دے گی مگر اس شخص کی جسے اللہ اجازت دے اور اس کی بات کو پسند فرمائے ۔ "
نیز اس بارے میں اتنی زیادہ احادیث منقول ہیں کہ وہ سب مل کر حد تواتر کو پہنچتی ہیں اس لئے تمام سلف صالحین ( صحابہ ، تابعین ، تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین وغیرہ ) اور تمام اہل سنت کا اس پر اجماع اور اتفاق ہے ، ہاں خوارج اور معتزلہ کے بعض طبقے اس کے منکر ہیں اور وہ قیامت کے دن شفاعت کے قائل نہیں ہیں ۔
اور دوسری بات یہ ہے کہ " شفاعت " کی پانچ قسمیں ہیں پہلی قسم وہ ہے جو صرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے مخصوص ہے ، اس شفاعت کا حق و اذن کسی اور کو حاصل نہیں ہوگا ، اور یہ شفاعت وہ ہوگی جس کا تعلق تمام لوگوں کو موقف ( میدان حشر میں کھڑے رہنے ، کی ہولنا کیوں اور پریشانیوں سے چھٹکارا دلا کر حساب وکتاب جلد شروع کرانے سے ہوگا ۔ دوسری قسم وہ ہے جو کچھ لوگوں کو حساب کے بغیر جنت میں داخل کر دینے کے لئے ہوگی اور اس شفاعت کا ثبوت بھی صرف ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے منقول ہے ۔ تیسری قسم وہ ہے جوان لوگوں کے لئے ہوگی جنہیں دوزخ کا مستوجب قرار دیا گیا ۔ چنانچہ ان میں سے جن لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ چاہے گا ان کی شفاعت ہمارے حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کریں گے چوتھی قسم وہ ہے جو ان لوگوں کے لئے ہوگی جنہیں ان کے گناہوں کی پاداش میں دوزخ میں ڈالا جا چکا ہوگا ، پس ان لوگوں کی شفاعت کے سلسلے میں جو حدیثیں منقول ہیں ان سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ، فرشتوں اور اپنے مسلمان بھائیوں کی جانب سے کی جانے والی شفاعت کے نتیجہ میں دوزخ سے نکال کر جنت میں پہنچائے جائیں گے اور پھر آخر میں خود اللہ تعالیٰ اپنی خاص رحمت کے تحت ان لوگوں کو عذاب دوزخ سے نجات عطا فرمائے گا ، جنہوں نے لا الا الہ اللہ کہا ہوگا ، اور پانچویں قسم وہ ہے جس کا تعلق جنت میں اہل جنت کے درجات میں بلندی اور اعزازو کر امات میں اضافہ سے ہوگا ۔

یہ حدیث شیئر کریں