مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ حوض اور شفاعت کا بیان ۔ حدیث 177

کون کون لوگ شفاعت کریں گے ؟

راوی:

وعن عثمان بن عفان قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " يشفع يوم القيامة ثلاثة : الأنبياء ثم العلماء ثم الشهداء " . رواه ابن ماجه

" اور حضرت عثمان ابن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " قیامت کے دن تین طرح کے لوگ شفاعت کریں گے ، اول انبیاء ، پھر (با عمل ) علماء اور پھر شہداء ۔ ( ابن ماجہ )

تشریح :
" اور پھر شہداء " میں جو عطف ہے اس سے صراحت کے ساتھ یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ با عمل علماء ، شہدا سے افضل ہیں ، اس کی دلیل وہ حدیث بھی ہے جس کو شیرازی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے نقل کیا ہے ۔
یوزن یوم القیامۃ مداداللعلماء ودم الشہداء فترجح مدادالعلماء علی دم الشہداء ۔
" قیامت کے دن علماء کی روشنائی اور شہداء کے خون کو تولا جائے گا تو شہداء کے خون پر علماء کی روشنائی بھاری پڑجائے گی ۔ "
واضح رہے کہ مذکورہ بالا حدیث میں شفاعت کرنے والے صرف تین طرح کے لوگوں کی تخصیص محض ان کی برتر فضیلت وبزرگی کی بنا پر ہے ویسے مسلمانوں میں تمام ہی نیک لوگوں کو شفاعت کا حق حاصل ہوگا ، جیسا کہ اس سلسلہ میں منقول متعدد مشہور احادیث سے ثابت ہے ، خواہ اس شفاعت کا تعلق گناہوں کی مغفرت سے ہو یا مراتب ودرجات کی بلندی سے نیز شفاعت سے انکار صریح بدعت و گمراہی ہے ، جیسا کہ خوارج اور بعض معتزلہ نے اختیار کیا ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں