مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ جنت اور اہل جنت کے حالات کا بیان ۔ حدیث 207

جنتیوں کو ہر وہ چیز ملے گی جس کی وہ خواہش کریں گے

راوی:

وعن بريدة أن رجلا قال : يا رسول الله هل في الجنة من خيل ؟ قال : " إن الله أدخلك الجنة فلا تشاء أن تحمل فيها على فرس من ياقوتة حمراء يطير بك في الجنة حيث شئت إلا فعلت " وسأله رجل فقال : يارسول الله هل في الجنة من إبل ؟ قال : فلم يقل له ما قال لصاحبه . فقال : " إن يدخلك الله الجنة يكن لك فيها ما اشتهت نفسك ولذت عينك " رواه الترمذي وعن أبي أيوب قال أتى النبي صلى الله عليه و سلم أعرابي فقال : يا رسول الله إني أحب الخيل أفي الجنة خيل ؟ قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إن أدخلت الجنة أتيت بفرس من ياقوتة له جناحان فحملت عليه ثم طار بك حيث شئت " رواه الترمذي . وقال هذا حديث ليس بالقوي وأبو سورة الراوي يضعف في الحديث وسمعت محمد بن إسماعيل يقول : أبو سورة هذا منكر الحديث يروي مناكير

" اور حضرت بریدۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا جنّت میں گھوڑے بھی ہوں گے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اگر اللہ تعالیٰ نے تمہیں جنّت میں جہاں جانا چاہو گے وہ گھوڑا برق رفتاری کے ساتھ دوڑے گا اور گویا ) اڑ کر تمہیں لے جائے گا (اس کے بعد ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے سوال کیا اور کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا جنّت میں اونٹ بھی ہوں گے ؟ حضرت بریدۃ کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ جواب نہیں دیا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھی کو دیا تھا (یعنی جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے شخص کو جواب دیا تھا اس طرح اس شخض کو جواب نہیں دیا کہ اگر اللہ تعالیٰ نے تمہیں جنّت میں داخل کیا اور تم نے اونٹ پر سوار ہونے کی خواہش ظاہر کی تو ۔۔ الخ۔ 'بلکہ بطریق کلیہ ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ نے تمہیں جنّت میں پہنچادیا تو وہاں تمہیں ہر وہ چیز ملے گی جس کو تمہارا دل چاہے گا اور تمہاری آنکھیں پسند کریں گی۔' ' (ترمذی)

تشریح :
لفظ" فعلت" صیغہ خطاب کے ساتھ مجہول اور دونوں طرح پڑھا جاتا ہے لفظی ترجمہ کی صورت میں اس کے معنی یہ ہوں گے کہ " مگر یہ کہ تو کیا جائے گا 'یعنی تو اپنا مقصد ومدعا دیا جائے گا یا مگر یہ کہ تو کرے گا یعنی تو اپنی خواہش میں مطلب یاب ہوگا۔" نیزیہ لفظ ' 'فعلت ' تائے تانیث کے ساتھ بصیغہ مجہول بھی منقول ہے ' اس صورت میں یہ ترجمہ ہوگا کہ " مگر یہ کہ تمہارے لئے ایسا کیا جائے گا یعنی تمہاری خواہش کے مطابق وہ گھوڑا تیار اور مہیا کیا جائے گا ۔" واضع رہے کہ عربی میں فرس ( گھوڑا ) مذکر اور مونث دونوں آتا ہے بہرحال مطلب یہ ہے کہ جنّت میں ہر شخص کو ہر وہ چیز ملے گی جس کی وہ خواہش کرے گا۔

یہ حدیث شیئر کریں