مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ دوزخ اور دوزخیوں کا بیان ۔ حدیث 245

دوزخیوں کے پینے کا پانی :

راوی:

وعن أبي أمامة عن النبي صلى الله عليه و سلم في قوله : ( يسقى من ماء صديد يتجرعه )
قال : " يقرب إلى فيه فيكرهه فإذا أدني منه شوى وجهه ووقعت فروة رأسه فإذا شربه قطع أمعاءه حتى يخرج من دبره . يقول الله تعالى : ( وسقوا ماء حميما فقطع أمعاءهم )
ويقول : ( وإن يستغيثوا يغاثوا بماء كالمهل يشوي الوجوه بئس الشراب )
رواه الترمذي

اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد یسقی من مآء صدید یتجرعہ کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ جب وہ پانی اس (دوزخی ) کے منہ کے قریب لایا جائے گا تو وہ بہت ناک بھوں چڑھائے گا اور پھر وہ پانی اس کے منہ میں ڈالا جائے گا تو اس کے منہ کے گوشت کو بھون ڈالے گا اور اس کے سر کی کھال گر پڑے گی ، اور جب وہ (دوزخی ) اس پانی کو پیئے گا اور وہ پانی پیٹ میں پہنچے گا تو آنتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کردے گا ، پھر وہ پاخانہ کے راستے سے باہر نکل آئے گا ، چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے وسقوا مآء حمیما فقطع امعآء ہم اسی طرح قرآن میں ایک اور جگہ یوں فرمایا گیا ہے وان یستغیثوا یغاثوا بمآء کالمہل یشوی الؤ جوہ بئس الشراب ۔ (ترمذی)

یہ حدیث شیئر کریں