مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ قیامت کی علامتوں کا بیان ۔ حدیث 25

قیامت کی علامتیں کب سے ظاہر ہوں گی ؟

راوی:

عن أبي قتادة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم الآيات بعد المائتين . رواه ابن ماجه .

حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ " نشانیاں دو سو برس کے بعد ظہور میں آئیں گی ۔ " ( ابن ماجہ )

تشریح
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانے کا مطلب یہ تھا کہ جن چیزوں اور جن باتوں کو قیامت کی علامتیں اور نشانیاں قرار دیا گیا ہے ان کا ظاہر ہونا اور پیش آنا پورے دو سو برس کے بعد سے شروع ہو جائے گا !رہی یہ بات کہ یہ دو سو برس کس وقت سے مراد تھے ؟ ہجرت نبوی کے وقت سے، یا اسلام کی روشنی کے ظہور کے وقت سے اور یا وفات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت سے دو سو برس کی مدت مراد تھی اور ایک احتمال یہ بھی ہے کہ لفظ المأتین پر حرف لام عہد کے لئے ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ قیامت کی علامتیں دو سو برس کی اس مدت کے بعد ظاہر ہونا شروع ہونگی جس کی ابتدا ہزار سال کے بعد سے ہوگی ، مزید وضاحت کے لئے یوں کہا جا سکتا ہے کہ " دو سو برس " سے گویا بارہ سو برس مراد ہیں، اور یہ وہ زمانہ ہوگا جب قیامت کی چھوٹی نشانیاں ظاہر ہو چکی ہوں گی اور بڑی نشانیاں جیسے حضرت مہدی کے ظہور ، حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول ، دجال کے نکلنے اور دوسری پے درپے علامتوں کے ظاہر ہونے یعنی سورج کے مشرق کے بجائے مغرب سے طلوع ہونے ، دابہ الارض کے نکلنے اور یاجوج ماجوج کے ظاہر ہونے وغیرہ وغیرہ کا وقت قریب تر آجائے گا اور اہل علم محسوس کرنے لگیں گے کہ دنیا اپنی عمر کی آخری حدوں کو پہنچ گئی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں