مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ دوزخ اور دوزخیوں کا بیان ۔ حدیث 255

چاند وسورج سپرد آگ کردئیے جائیں گے :

راوی:

وعن الحسن قال : حدثنا أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " الشمس والقمر ثوران مكوران في النار يوم القيامة " . فقال الحسن : وما ذنبهما ؟ فقال : أحدثك عن رسول الله صلى الله عليه و سلم فسكت الحسن . رواه البيهقي في " كتاب البعث والنشور "

اور حضرت حسن بصری رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہم سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فریاما قیامت کے دن سورج اور چاند کو پنیر کے دو ٹکڑوں کی طرح لپیٹ کر ( دوزخ کی آگ میں ڈال دیا جائے گا حضرت حسن بصری رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث سن کر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ آخر سورج وچاند کیا گناہ کرتے ہیں کہ ان کو آگ کے سپرد کردیا جائے گا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا میں نے جو کچھ بیان کیا وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے حضرت حسن بصری رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ سن کر خاموش ہوگئے ۔ اس روایت کو بیہقی نے کتاب البعث والنشور میں نقل کیا ہے ۔

تشریح :
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے مذکورہ جواب کے ذریعہ گویا حضرت حسن بصری رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کو متنبہ کیا کہ تم قیاس کو صریح نص (یعنی حدیث کے مقابل کر رہے ہو ، اور یہ سمجھ رہے ہو کہ دخول دوزخ کا اصل موجب عمل ہے حالانکہ اصل چیز اللہ تعالیٰ کی مشیت ہے کہ وہ جو چاہے کرے ۔ یہ بات علامہ طیبی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے لکھی ہے لیکن زیادہ درست یہ وضاحت ہے کہ حضرت حسن بصری کے کہنے کا مقصد گویا اس خواہش کا اظہار تھا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہ حکمت بھی بیان کردیں جو سورج وچاند کو دوزخ کی آگ کے سپرد کئے جانے کے پیچھے کار فرماہوگی ، اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جواب کا مطلب یہ تھا کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ سنا اس کو تمہارے سامنے بیان کردیا اس سے زیادہ مجھے بھی کچھ معلوم نہیں ۔
ویسے بعض علماء نے لکھا ہے کہ سورج وچاند کو دوزخ میں اس لئے ڈالا جائے گا کہ دوزخ کی آگ میں ان دونوں کی حرارت وتمازت بھی شامل ہوجائے اور دوزخیوں پر عذاب کی شدت اور بڑھ جائے دیلمی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے مسند فردوس میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بطریق مرفوع نقل کیا ہے کہ سورج وچاند کا رخ عرش کی طرف ہے اور ان کی پشت دنیا کی طرف ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر ان دونوں کا رخ دنیا کی طرف ہوتا تو دنیا والے ان کی حرارت وتمازت ہرگز برداشت نہیں کرسکتے تھے اور بعض نے یہ لکھا ہے کہ مشرک چونکہ چاند وسورج کی پوجا کرتے ہیں اس لئے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان دونوں کو دوزخ میں جھونک کر مشرکین کو شرمندہ کرے گا کہ تم لوگ جن چیزوں کو اللہ مانتے تھے اب دیکھو ان کا کیا حال ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں