مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ قیامت سے پہلے ظاہر ہونے والی نشانیاں اور دجال کا ذکر ۔ حدیث 33

قیامت کی وہ تین علامتیں جن کا ظاہر ہونا یقینی ہے

راوی:

وعن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث إذا خرجن ( لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل أو كسبت في إيمانها خيرا )
طلوع الشمس من مغربها والدجال ودابة الأرض . رواه مسلم . ( متفق عليه )

اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " تین باتیں جب ظہور میں آجائیں گی تو پھر کسی ایسے شخص کا ایمان لانا اور کفر سے توبہ کرنا کہ جس نے اس سے پہلے ایمان قبول نہیں کیا ہوگا ، کوئی فائدہ نہیں دے گا اور نہ اس شخص کا ابنے ایمان کی حالت میں نیک عمل کرنا فائدہ مند ہوگا اگر اس نے اس سے پہلے وہ نیک عمل نہ کیا ہوگا (یعنی اس وقت گناہوں سے توبہ کرنا بھی معتبر نہ ہوگا ) اور وہ تین باتیں یہ ہیں، آفتاب کا مغرب کی طرف سے طلوع ہونا ، دجال اور دابۃ الارض کا نکلنا ۔ (مسلم )

تشریح
مطلب یہ ہے کہ ان نشانیوں کو دیکھ کر چونکہ قیامت کا آنا متعین ہو جائے گا ، اور اس وقت اس دنیا کی پر فریب زندگی کا پردہ اس طرح چاک ہو جائے گا کہ آخرت کی زندگی اور وہاں کے احوال، نظر ومشاہدہ میں آجائیں گے اس لئے اس وقت کفر اور گناہوں سے توبہ کرنا اور ایمان قبول کرنا معتبر نہیں ہوگا کیونکہ ایمان تو وہی معتبر ہے جو غیب پر یقین کے ساتھ ہو ۔
یہاں حدیث میں مغرب کی طرف سے آفتاب کے طلوع ہونے کو باقی دونوں سے پہلے ذکر کیا گیا ہے جب کہ وقوع پذیر ہونے کے اعتبار سے اس کا نمبر بعد میں ہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ ایمان کے قبول ہونے کا اصل مدار اسی پر ہے یعنی توبہ اور ایمان کا قبول نہ ہونا اسی وقت ہوگا جب آفتاب مغرب سے طلوع ہوگا ، لہذا پہلے اس کا ذکر کیا گیا اور اس کے ساتھ دو اور نشانیوں یعنی دجال اور دابۃ الارض کے نکلنے کو بھی ملا دیا گیا ۔

یہ حدیث شیئر کریں