مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسماء مبارک اور صفات کا بیان ۔ حدیث 363

بچوں پر شفقت :

راوی:

وعن أم خالد بنت خالد بن سعيد قالت : أتي النبي صلى الله عليه و سلم بثياب فيها خميصة سوداء صغيرة فقال : " ائتوني بأم خالد " فأتي بها تحمل فأخذ الخميصة بيده فألبسها . قال : " ابلي وأخلقي ثم أبلي وأخلقي " وكان فيها علم أخضر أو أصفر . فقال : " يا أم خالد هذا سناه " وهي بالحبشية حسنة . قالت : فذهبت ألعب بخاتم النبوة فز برني أبي فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " دعها " . رواه البخاري

اور خالد ابن سعید کی بیٹی ام خالد کہتی ہیں کہ (ایک دن ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (ہدیہ میں ) کچھ کپڑے آئے جن میں ایک چھوٹی سی کملی بھی تھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ام خالد کو میرے پاس لاؤ ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کملی اٹھائی اور اپنے ہاتھ سے ام خالد کو اڑھا دی اور پھر (جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ جب کوئی نیا کپڑا پہنتا تو اس کو دعا دیتے ) ام خالد کو یہ دعا دی : اس کپڑے کو پرانا کرو اور پھر پرانا کرو یعنی اللہ تعالیٰ تمہاری عمر دراز کرے اور باربار تمہیں کپڑا استعمال کرنا اور بہت کپڑا پہننا نصیب ہو ۔ اس کملی میں سبز یازرد نشان بنے ہوئے تھے ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ام خالد یہ کپڑا تو بہت عمدہ ہے ۔ اور لفظ سناہ ( جس کا ترجمہ " بہت عمدہ " کیا گیا ہے ) حبشی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی عمدہ اور بہترین کے ہیں ۔ ام خالد کہتی ہیں کہ پھر میں (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بشت مبارک کی طرف چلی) گئی اور (بچپن کی ناسمجھی کی بناپر ) مہر نبوت سے کھیلتی رہی ، میرے باپ نے (یہ دیکھا تو) مجھے منع کرنے لگے ، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس کو کھیلنے دو منع نہ کرو۔ (بخاری)

یہ حدیث شیئر کریں