مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ کرامتوں کا بیان ۔ حدیث 537

نجاشی کی قبر پر نور

راوی:

عن عائشة قالت : لما مات النجاشي كنا نتحدث أنه لا يزال يرى على قبره نور . رواه أبو داود

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ نجاشی کے انتقال کے بعد ہمارے درمیان اس بات کا چرچا ہوتا تھا کہ نجاشی کی قبر پر ہمیشہ نور دکھائی دیتا ہے ۔ (ابوداؤد )

تشریح :
" نجاشی " سے مراد حبشہ کے دو بادشاہ ہیں ۔ جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے وقت اپنے ملک کے حکمران تھے وہ پہلے دین نصرانیت (عیسائیت ) کے پیرو تھے پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لا چکے اور سچے مسلمان بن گئے تھے ، انہوں نے اسلام اور مسلمانوں کی بڑی خدمت کی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں اونچی جگہ بنائی، چنانچہ جب حبشہ ہی میں ان کا انتقال ہوا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ خبر ملی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انتہائی افسوس کا اظہار کیا اور اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ مدینہ میں ان کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھی ۔ ان کے انتقال کے بعد کا ذکر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرما رہی ہیں کہ مدینہ میں یہ مشہور ہوگیا تھا کہ نجاشی کی قبر پر نور دیکھا جاتا ہے، کیونکہ جن صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا حبشہ آنا جانا ہوتا تھا وہ وہاں ان کی قبر دیکھ کر مدینہ میں آکر یہی بتاتے تھے اور چونکہ سب لوگوں کا کسی غلط بات پر متفق ہونا ممکن نہیں تھا اس لئے یہ بات " خبر متواتر " کے قریب کی ہے ۔ رہی بات کہ نور دکھائی دینے سے کیا مراد ہے تو بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ نجاشی کی قبر پر نور کا اس طرح کھلی آنکھوں مشاہدہ ہوتا تھا جیسے کسی چراغ ، چاند اور سورج کی روشنی دیکھی جاتی ہے ، تاہم یہ احتمال بھی ہے کہ نور دکھائی دینا " دراصل اس نورانیت تازگی اور روحانی طمانیت کی تعبیر ہے جو اس قبر کی زیارت کرنے والے کو حاصل ہوئی تھی ۔

یہ حدیث شیئر کریں