مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ کرامتوں کا بیان ۔ حدیث 541

ایک معجزہ ایک کرامت

راوی:

وعن سعيد بن عبد العزيز قال : لما كان أيام الحرة لم يؤذن في مسجد النبي صلى الله عليه و سلم ثلاثا ولم يقم ولم يبرح سعيد بن المسيب المسجد وكان لا يعرف وقت الصلاة إلا بهمهمة يسمعها من قبر النبي صلى الله عليه و سلم . رواه الدارمي

اور حضرت سعید ابن عبد العزیز رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ جو جلیل القدر تبع تابعین میں سے ہیں اور جو نہ صرف یہ کہ زبردست فقیہ تھے اور حدیث کو صحت کے ساتھ بیان کرنے میں امتیازی حیثیت رکھتے بلکہ بڑے گریاں وترساں بزرگ تھے ) بیان کرتے ہیں کہ واقعہ حرہ کے دنوں میں تین روز تک مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں نہ تو اذان دی گئی نہ تکبیر کہی گئی اور نہ حضرت سعید ابن مسیب رضی اللہ تعالیٰ عنہا مسجد سے باہر نکلنے پائے (کیونکہ ان ایام میں لوگوں کا مسجد میں آنا بالکل بند کردیا گیا تھا) (مسیب ان پر آفات کے دنوں میں ) نماز کا وقت صرف اس آہستہ گنگناہٹ جیسی آواز سے شناخت کرتے تھے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کے حجرہ کے اندر سے آتی ہوئی وہ سنتے تھے ۔ (دارمی )

تشریح :
'حرہ " مدینہ کے باہر اس قطعہ زمین کو کہتے تھے جو کالے پتھروں اور سنگریزوں والا تھا اور واقعہ حرہ سے مراد مدینہ والوں پر یزید ابن معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وہ لشکر کشی ہے جس کے نتیجہ میں مدینہ شہر کو سخت تباہی وبربادی اور اہل مدینہ کو ہیبت ناک قتل وغارت کری کا شکار ہونا پڑا تھا یہ المناک واقعہ تاریخ اسلام کے سخت ترین واقعات میں ہے ۔ اس کے درد ناک حالات کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ مسلسل تین دن تک مسجد نبوی اذان وتکبیر سے محروم رہی ۔
یزید کا لشکر چونکہ اسی حرہ کی طرف سے مدینہ پر حملہ آور ہوا تھا اس لئے اس کو " واقعہ حرہ " سے موسوم کیا جاتا ۔" حضرت سعید ابن مسیب رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ اونچے درجہ کے تابعین میں سے تھے، بڑے فقیہ محدث عابد اور متقی ۔ انہوں نے چالیس حج کئے تھے ٩٣ھ میں ان کا انتقال ہوا ۔

یہ حدیث شیئر کریں