مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ قریش کے مناقب اور قبائل کے ذکر سے متعلق ۔ حدیث 595

قبیلہ حمیرکے لئے دعا

راوی:

وعن عبد الرزاق عن أبيه عن ميناء عن أبي هريرة قال : كنا عند النبي صلى الله عليه و سلم فجاء رجل أحسبه من قيس فقال : يا رسول الله العن حميرا فأعرض عنه ثم جاءه من الشق الآخر فأعرض عنه ثم جاءه من الشق الآخر فأعرض عنه فقال النبي صلى الله عليه و سلم : " رحم الله حميرا أفواههم سلام وأيديهم طعام وهم أهل أمن وإيمان " . رواه الترمذي وقال : هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من حديث عبد الرزاق ويروى عن ميناء هذا أحاديث مناكير

اور حضرت عبد الرزاق ابن ہمام (جو جلیل القدر عالم وفقیہ اور کثیر والتصانیف بزرگ ہیں ) اپنے والد مکرم (حضرت ہمام ابن نخعی تابعی ) سے اور وہ حضرت مینا سے اور وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے (یعنی حضرت ابوہریرہ نے ) بیان کیا : (ایک دن) ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس مبارک میں حاضر تھے کہ ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، جس کے بارے میں میرا گمان ہم کہ وہ قبیلہ قیس سے تعلق رکھتا تھا ، اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! قبیلہ حمیر پر لعنت فرمائیے یعنی ان کے حق میں بددعا فرمائے کہ اللہ تعالیٰ اس قبیلہ کے لوگوں کو اپنی رحمت سے دور رکھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ سنا تو) اس شخص کی طرف سے منہ پھیر لیا وہ شخص پھر دوسری طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادھر سے بھی منہ پھیر لیا پھر وہ شخص دوسری طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرف سے بھی منہ پھیر لیا (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی طرح بھی اس کی طرف متوجہ ہونے اور اس کی بات ماننے پر تیار نہیں ہوئے) اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ حمیر پر اپنی رحمت نازل فرمائے ان کے منہ سلام ہیں ، ان کے ہاتھ طعام ہیں اور وہ اہل امن بھی ہیں اور اہل ایمان بھی " اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے اس روایت کو ہم عبد الرزاق ابن ہمام کے علاوہ اور کسی ذریعہ سے نہیں جانتے اور مینا سے نقل کی جانے والی روایتیں منکر ہیں (مطلب یہ کہ اگرچہ عبدالرزاق ابن ہمام مسلمہ فقیہ ومحدث اور قوی ثقہ راوی ہیں مگر مینا ایک ضعیف راوی ہیں )

تشریح :
ان کے منہ سلام ہیں اور ان کے ہاتھ طعام ہیں " کے ذریعہ حمیر کی دو بڑی خوبیوں کی طرف اشارہ کیا فرمایا ایک تو یہ کہ ان کے ہاں سلام کا بہت چرچا ہے ، جب بھی ایک دوسرے سے ملتے ہیں ان کے منہ سے سلام علیک ضرور نکلتا ہے اور دوسری خوبی یہ ہے کہ اپنے ہاتھ سے لوگوں کو کھانا خوب کھلاتے اور خوب تقسیم کرتے ہیں اس اعتبار سے یہ لوگ انکساری اور سخاوت جیسی دونوں عظیم صفتوں کے جامع ہیں اور جو اس بات کی علامت ہے کہ ان کو فضیلت وبزرگی کا مقام اور حقوق العباد کی ادائیگی کی سعادت حاصل ہے ۔"
" وہ اہل امن بھی ہیں اور اہل ایمان بھی " یعنی یہ لوگ کامل وپختہ ایمان کے حامل بھی ہیں اور ہر قسم کی آفات وبلیات اور مضرات سے محفوظ ومامون بھی ہیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں