مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ حضرت ابوبکر کے مناقب وفضائل کا بیان ۔ حدیث 634

یارغار رسول

راوی:

وعن ابن عمر عن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال لأبي بكر : " أنت صاحبي في الغار وصاحبي على الحوض " . رواه الترمذي

اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر سے (ایک دن) یوں فرمایا تم میرے یار غار یعنی غار کے رفیق وساتھی ہو اور حوض کوثر پر میرے مصاحب ہوگے ۔" (ترمذی )

تشریح :
مطلب یہ تھا کہ تم میرے دنیا کے بھی رفیق وساتھی ہو اور آخرت کے بھی ، واضح رہے کہ غار سے مراد مکہ سے تین میل دور واقع جبل ثور کا وہ غار ہے جہاں سفر ہجرت کے ابتدائی مرحلہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر صدیق کے ساتھ چھپے تھے اور اس آیت کریمہ (ثَانِيَ اثْنَيْنِ اِذْ هُمَا فِي الْغَارِ اِذْ يَقُوْلُ لِصَاحِبِه لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَا) 9۔ التوبہ : 40) میں حضرت ابوبکر کی صحابیت ورفاقت کی طرف اشارہ ہے اور علماء ومفسرین نے وضاحت کی ہے کہ اس آیت میں صاحبہ سے مراد حضرت ابوبکر صدیق کی ذات ہے ، اسی بنیاد علماء کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر کے خلاف دوسروں یعنی حضرت عمر ، حضرت عثمان ، اور حضرت علی ، وغیرہ کی صحابیت کا انکار کرنے والا کافر نہیں ہوتا، بہرحال آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا مطلب یہ تھا کہ ابوبکر ! تم میرے ایسے دوست رفیق ہو کہ اللہ تعالیٰ نے تمہاری دوستی ورفاقت کی گواہی دی ہے اور غالباً اسی بناپر یار غار " کا لفظ سچے اور پکے دوست ورفیق کے معنی میں محاورۃً استعمال ہونے لگا ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں