مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کے مناقب کا بیان ۔ حدیث 667

قدم قدم کے ساتھی اور شریک

راوی:

وعن ابن عباس قال : إني لواقف في قوم فدعوا الله لعمر وقد وضع على سريره إذا رجل من خلفي قد وضع مرفقه على منكبي يقول : يرحمك الله إني لأرجو أن يجعلك الله مع صاحبيك لأني كثيرا ما كنت أسمع رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " كنت وأبو بكر وعمر وفعلت وأبو بكر وعمر وانطلقت وأبو بكر وعمر ودخلت وأبو بكر وعمر وخرجت وأبو بكر وعمر " . فالتفت فإذا هو علي بن أبي طالب رضي الله عنه . متفق عليه

اور حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ (حضرت عمر فاروق کی وفات کے دن ) اس وقت میں بھی ان لوگوں کے درمیان کھڑا تھا ، جب حضرت عمر کا جسد خاکی (نہلانے کے لئے ) تختہ مرگ پر رکھا ہوا تھا اور لوگ (یعنی حضرت عمر کے قریبی ساتھی واعزاء ) کھڑے ہوئے ان کے حق میں دعائے خیرومغفرت کررہے تھے ، اسی دوران اچانک میں نے محسوس کیا کہ میرے پیچھے کھڑے ہوئے کسی شخص نے اپنی ٹھوڑی میرے مونڈھے پر رکھی ہے ۔ پھر اس شخص نے (حضرت عمر کو مخاطب کر کے) کہنا شروع کیا : اللہ تعالیٰ کو رحمت آپ پر نازل ہو، بے شک میں پوری امید رکھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ (قبر میں یا جنت میں ) آپ کو آپ کے دونوں دوستوں (یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر ) کے ساتھ ہی رکھے گا ، کیونکہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے اکثر یہی الفاظ سنتا تھا کہ " میں (فلاں جگہ ) تھا اور ابوبکر وعمر بھی ( میرے ساتھ تھے ) میں نے (امور عبادت سے معمولات زندگی میں فلاں کام ) کیا اور ابوبکر و عمر بھی (میرے شریک کار تھے ) میں (فلاں مقام پر ) گیا اور ابوبکر وعمر بھی ( میرے ساتھ تھے) میں (فلاں مسجد یا فلاں مکان میں ) داخل ہوا اور ابوبکر و عمر بھی (میرے ساتھ تھے ) میں (فلاں مکان یا فلاں جگہ سے ) باہر آیا اور ابوبکر و عمر بھی (میرے ساتھ تھے ) میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو یہ الفاظ کہنے والے علی ابن ابی طالب تھے (بخاری ومسلم )

یہ حدیث شیئر کریں