مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ عشرہ مبشرہ کے مناقب کا بیان ۔ حدیث 747

حرا پہاڑ پر ایک نبی اور ایک صدیق اور پانچ شہید

راوی:

وعن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه و سلم كان على حراء هو وأبو بكر وعمر وعثمان وعلي وطلحة والزبير فتحركت الصخرة فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " اهدأ فما عليك إلا نبي أو صديق أو شهيد " . وزاد بعضهم : وسعد بن أبي وقاص ولم يذكر عليا . رواه مسلم

اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ( ایک دن ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکر ، حضرت عمر ، حضرت عثمان غنی حضرت علی ، حضرت طلحہ ، اور حضرت زبیر ، حراء پہاڑ پر کھڑے تھے کہ (ان کے پیروں کے نیچے کا ) پتھر حرکت کرنے لگا ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس پتھر کو مخاطب کرکے فرمایا : ٹھہر جا تیرے اوپر کوئی دوسرا نہیں کھڑا ہے ۔ یا نبی ہے یا صدیق ہے یا شہداء ہیں ، اور بعض راویوں نے " اور سعد بن ابی وقاص " کے الفاظ کا اضافہ کیا ہے اور علی کا ذکر نہیں کیا ہے ۔"

تشریح :
" شہداء " سے مراد حضرت عمر ، حضرت علی ، حضرت عثمان ، حضرت طلحہ ، اور حضرت زبیر تھے ، چنانچہ ان سب حضرات کو شہادت ہی کی موت ملی ، ان میں سے حضرت طلحہ اور حضرت زبیر جنگ جمل کے موقع پر شہیدکئے گئے اور اگرچہ ان کی موت عین جنگ کے دوران واقعہ نہیں ہوئی ہوئی تھی بلکہ جنگ سے باہر ظلما مارے گئے تھے لیکن چونکہ یہ ثابت ہے کہ جس شخص کو ظلما قتل کردیا جائے وہ شہید ہوتا ہے اس لئے ان دونوں کو بھی شہادت کا مرتبہ نصیب ہوا ۔ اور علی کا ذکر نہیں کیا ۔" اس سے پہلے جملہ میں " زاد" کا لفظ کسی ناقل روایت کے تسامح کو ظاہر کرتا ہے کیونکہ اس راوی کی روایت میں حضرت علی کے بجائے حضرت سعد بن ابی وقاص کا ذکر " معاوضہ اور مبادلہ " کی صورت ہے نہ کہ " اضافہ " کی ۔ بہر حال اس ورایت میں ، کہ جس میں حضرت سعد بن ابی وقاص کا ذکر ہے ۔ یہ اشکال پیش آتا ہے کہ ان کو تو شہادت کی موت نہیں بلکہ وادی عقیق واقع اپنے محل میں فوت ہوئے تھے ! اس اشکال کو دور کرنے کے لئے یا تو یہ توجیہ کی جائے گی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب حضرات کو تغلیبا شیہدا فرمایا تھا گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد یہ تھی ایک نبی اور ایک صدیق کے علاوہ باقی وہ لوگ ہیں جن میں سے اکثر وبیشتر شہید ہوں گے یا جیسا کہ سید جمال الدین نے لکھا ہے ، یہ کہا جائے گا کہ حضرت سعد کی موت کسی ایسے مرض کے سبب واقع ہوئی تھی جس میں مبتلا ہو کر مرنے والا " شہید" کے حکم میں ہوتا ہے ، جیسے پیٹ کی بیماری وغیرہ ۔" ۔

یہ حدیث شیئر کریں