مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ عشرہ مبشرہ کے مناقب کا بیان ۔ حدیث 766

چاروں خلفاء کے فضائل

راوی:

وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " رحم الله أبا بكر زوجني ابنته وحملني إلى دار الهجرة وصحبني في الغار وأعتق بلالا من ماله . رحم الله عمر يقول الحق وإن كان مرا تركه الحق وما له من صديق . رحم الله عثمان تستحييه الملائكة رحم الله عليا اللهم أدر الحق معه حيث دار " رواه الترمذي وقال : هذا حديث غريب

اور حضرت علی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ابوبکر پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے ۔ انہوں نے اپنی بیٹی (عائشہ ) کا نکاح مجھ سے کردیا اپنی اونٹنی پر سوار کرکے مجھ کو دار ہجرت (یعنی مدینہ ) لے آئے (سفر ہجرت کے دوران ) غار ثور میں میرے ساتھ رہے اور اپنے مال سے بلال کو (خرید کر ) آزاد کیا (اور میری خدمت میں دیدیا ) اللہ تعالیٰ عمر پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے ، وہ جو بات کہتے ہیں خواہ کسی کو تلخ ہی کیوں نہ لگے اور حق گوئی نے ان کو اس حال پر پہنچا دیا کہ ان کا کوئی دوست نہیں ۔ اللہ تعالیٰ عثمان پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے ، ان سے تو فرشتے بھی حیاء کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ علی پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے ، اے اللہ (حق کو علی کے ساتھ رکھ کہ جدھر علی رہے ادھر ہی حق رہے ۔ اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہم کہ یہ حدیث غریب ہے ۔"

تشریح :
اپنی اونٹنی پر سوار کرکے " بعض روایتوں میں آیا ہم کہ حضرت ابوبکر نے (٢) اونٹنیاں پال کر تیار کر رکھی چھوڑی تھیں کہ نامعلوم کب ہجرت کا حکم آجائے چنانچہ جب ہجرت کا حکم آگیا تو وہ ایک اونٹنی لے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! سفر ہجرت میں سواری کے لئے اس اونٹنی کو قبول فرمائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں اس اونٹنی کو اپنی سواری کے لئے اس صورت میں لوں گا کہ تم اس کو میرے ہاتھ فروخت کردو ۔ آخر کار حضرت ابوبکر نے اس اونٹنی کو آپ کے ہاتھ فروخت کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ سو درہم قرض کے عوض اس اونٹنی کو خرید لیا ۔
" ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ان کا کوئی دوست نہیں یعنی ان کا کوئی ایسا دوست نہیں جو دوستی کے ناطے ان سے رعایتی سلوک اور مداہنیت کی توقع رکھے ورنہ جہاں تک مطلق دوستی کا تعلق ہے تو سارے ہی مخلص اور سچے مسلمان ان کے دوست تھے اور سب سے بڑھ کر تو صدیق اکبر ہی ان کے صدیق (دوست ) تھے ۔
" جدھر علی رہے ادھر ہی حق رہے " یہ الفاظ ایسے ہی ہیں جیسے ایک اور روایت میں کہ جس کو سیوطی نے جمع الجوامع میں نقل کیا ہے فرمایا گیا ہے القران مع علی وعلی مع القران ۔ (یعنی قرآن علی کے ساتھ ہے اور علی قرآن کے ساتھ )

یہ حدیث شیئر کریں