مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کے مناقب کا بیان ۔ حدیث 792

چہار تن پاک کا دشمن گویا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا دشمن

راوی:

وعنه أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال لعلي وفاطمة والحسن والحسين : " أنا حرب لمن حاربهم وسلم لمن سالمهم " . رواه الترمذي

" اور حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی ، فاطمہ ، حسن ، حسین رضی اللہ عنہم ، کے حق میں فرمایا کہ " جو کوئی ان سے لڑے میں اسے لڑونگا اور جو کوئی ان سے مصالحت رکھے میں اس سے مصالحت رکھوں گا ۔" (ترمذی )

تشریح
اس ارشاد گرامی کا حاصل یہ ہے کہ جس نے ان چہار تن پاک کو دوست اور محبوب رکھا ، اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دوست و محبوب رکھا ۔ اور جس نے ان چاروں کو دشمن رکھا اس نے آنحضرت کو دشمن رکھا ایک روایت میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے مجھ کو دوست رکھا ، ان دونوں یعنی حسن وحسین رضی اللہ عنہما کو دوست رکھا اور ان دونوں کے باپ اور ان دونوں کی ماں یعنی علی رضی اللہ عنہ اور فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو دوست رکھا تو وہ قیامت کے دن میرے درجہ میں میرے ساتھ ہوگا ۔" احمد اور ترمذی نے بھی یہ روایت نقل کی ہے جس کے آخری الفاظ یوں ہیں ۔" تو وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا ۔

یہ حدیث شیئر کریں