مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ مناقب کا جامع بیان ۔ حدیث 855

سعد بن معاذ کی فضیلت

راوی:

وعن جابر قال : سمعت النبي صلى الله عليه و سلم يقول : " اهتز العرش لموت سعد بن معاذ "
وفي رواية : " اهتز عرش الرحمن لموت سعد بن معاذ " . متفق عليه

اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ، سعد بن معاذ کے مرنے پرعرش ہل گیا اور ایک روایت میں یوں ہے کہ " سعد بن معاذ کے مرنے پر رحمن ہل گیا ۔ " (بخاری ومسلم )

تشریح :
اس بارے میں شارحین حدیث کے مختلف اقوال ہیں کہ عرش کے ہلنے کے کیا معنی ہیں اور اس کے ہلنے کا سبب کیا تھا ؟ ایک قول میں یہ معنی بیان کئے گئے ہیں کہ جب حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا انتقال ہوا تو عرش الہٰی اس خوشی میں کہ پاک روح آئی ہے واقعۃً جھوم اٹھا۔ اور ایک قول میں یہ کہا گیا کہ " عرش ہل گیا " کے الفاظ دراصل حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پاک روح آنے کے سبب عرش الہٰی کے حقیقی یا مجازی فرح ونشاط سے کنایہ ہیں لیکن زیادہ صحیح بات یہی ہے کہ " ہلنے " کے لفظ کو حقیقی معنی پر محمول کیا جائے جیسا کہ پہلے قول سے ثابت ہوتا ہے اور اس کی بنیاد یہ ہے کہ حق تعالیٰ نے جمادات میں بھی علم وتمیز کا مادہ رکھا ہے ، جس کا ثبوت قرآن کریم کے ان الفاظ : وان منہالما یہبط من خشیۃ اللہ سے بھی ملتا ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد سے بھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد پہاڑ کے بارے میں فرمایا تھا کہ یہ وہ پہاڑ ہے جو ہم کو محبوب رکھتا ہے ۔ بعض حضرات کا یہ کہنا ہے کہ " عرش کے ہلنے سے تعبیر فرمایا ۔ اور بعض حضرات نے لکھا ہے ۔ یہ الفاظ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سانحہ موت کو عرش کے ہلنے سے تعبیر فرمایا ۔ اور بعض حضرات نے لکھا ہے ۔ یہ الفاظ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات کے عظیم الشان سے کنایہ ہیں ۔ جیسا کہ جب کسی بہت ہی اہم اور بڑی شخصیت کا انتقال ہوجاتا ہے ، تو کہہ دیتے ہیں کہ اس کی وفات سے دنیا میں اندھیرا چھا گیا ، یا یوں کہتے ہیں کہ فلاں کے مرنے پر قیامت آگئی ۔
حضرت سعد بن معاذ
حضرت سعد بن معاذ بن نعمان مدینہ انصار میں سے ہیں اور اشہلی اوسی ہیں ، ان کا شمار اجلہ اور اکابر صحابہ کرام رضوان اللہ علہیم اجمعین میں ہوتا ہے ۔ انہوں نے مدینہ میں حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا تھا جن کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہجرت سے پہلے دین کی تبلیغ وتعلیم کے لئے مدینہ بھیجا تھا ۔ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اسلام لانے کے سبب بنی عبد الاشہل کا پورا خاندان دائرہ اسلام میں داخل ہوگیا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو " سید الانصار " کا خطاب عطا فرمایا 'تھا جنگ بدر اور جنگ احد میں شریک ہوئے ہیں جنگ احد کے دن پوری جاں نثاری کے ساتھ ثابت قدم رہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ہرگز نہیں ہٹے غزوہ خندق کے موقع پر ان کی رگ ہفت اندام میں ایک تیر آکر لگا جس سے خون جاری ہوگیا اور کسی طرح رک نہ سکا یہاں تک کہ اسی کے سبب تقریبا ایک ماہ بعد ذیقعدہ ٥ھ میں انتقال کر گئے ۔ اس وقت ان کی عمر ٣٧سال کی تھی بقیع میں مدفون ہوئے ، اسی موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سعد کی موت پر ستر ہزار فرشتے اترے اور عرش الہٰی ہل گیا ۔

یہ حدیث شیئر کریں