سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 1

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے لوگ جس جہالت اور گمراہی کا شکار تھے۔

راوی:

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُؤَاخَذُ الرَّجُلُ بِمَا عَمِلَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَالَ مَنْ أَحْسَنَ فِي الْإِسْلَامِ لَمْ يُؤَاخَذْ بِمَا كَانَ عَمِلَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَمَنْ أَسَاءَ فِي الْإِسْلَامِ أُخِذَ بِالْأَوَّلِ وَالْآخِرِ

حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ایک شخص نے دریافت کیا یا رسول اللہ! آدمی نے زمانہ جہالت میں جو عمل کیا ہو کیا اس پر مواخذہ ہوگا؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اسلام لانے کے بعد اچھے کام کرے اس سے ان اعمال پر مواخذہ نہیں ہوگا جو اس نے زمانہ جاہلیت میں کئے تھے۔ اور جو شخص اسلام لانے کے بعد بھی برے عمل کرے اس سے پہلے اور بعد والے تمام اعمال کا مواخذہ ہوگا۔

یہ حدیث شیئر کریں