سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 102

جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز

راوی:

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَةَ قَالَ مَا خَطَبَ عَبْدُ اللَّهِ خُطْبَةً بِالْكُوفَةِ إِلَّا شَهِدْتُهَا فَسَمِعْتُهُ يَوْمًا وَسُئِلَ عَنْ رَجُلٍ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ ثَمَانِيَةً وَأَشْبَاهِ ذَلِكَ قَالَ هُوَ كَمَا قَالَ ثُمَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ كِتَابَهُ وَبَيَّنَ بَيَانَهُ فَمَنْ أَتَى الْأَمْرَ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ فَقَدْ بُيِّنَ لَهُ وَمَنْ خَالَفَ فَوَاللَّهِ مَا نُطِيقُ خِلَافَكُمْ

حضرت نزال بن سبرہ بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ نے کوفہ میں جو بھی خطبہ دیا میں اس میں موجود رہا ایک دن میں نے آپ کو یہ کہتے ہوئے سنا ان سے ایک شخص نے یہ سوال کیا تھا کہ اس نے اپنی بیوی کو آٹھ طلاقیں دے دی ہیں یا اتنی کوئی تعداد تھی ۔ جو بھی اس نے کہا خیر پھر حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب نازل کی ہے اور اس نے اپنا بیان واضح کر دیا ہے۔ جو شخص اس حوالے سے کوئی معاملہ لے کر آئے گا وہ اس کے لئے بیان کردیا جائے گا۔ جو اس سے مختلف لے کر آئے گا تو اللہ کی قسم تمہارے مختلف معامالات کی ہمارے اندر طاقت نہیں ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں