جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
راوی:
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ قَالَ سَمِعْتُ النَّزَّالَ بْنَ سَبْرَةَ قَالَ شَهِدْتُ عَبْدَ اللَّهِ وَأَتَاهُ رَجُلٌ وَامْرَأَةٌ فِي تَحْرِيمٍ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَيَّنَ فَمَنْ أَتَى الْأَمْرَ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ فَقَدْ بُيِّنَ وَمَنْ خَالَفَ فَوَاللَّهِ مَا نُطِيقُ خِلَافَكُمْ
نزال بن سبرہ بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ کے پاس موجود تھا جب ایک شخص اور اس کی بیوی ان کے پاس آئے جو طلاق میں حرمت کا معاملہ دریافت کرنا چاہتے تھے۔ حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا اللہ نے حکم واضح کردیا ہے ۔ جو شخص اس حوالے سے کوئی معاملہ لے کر آئے گا وہ اس کے سامنے بیان کردیا جائے گا اور جو اس سے مختلف لے کر آئے گا تو اللہ کی قسم ہم تمہارے اختلاف کی طاقت نہیں رکھتے۔
