جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
راوی:
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ إِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَارِحَةَ ثَمَانِيًا قَالَ بِكَلَامٍ وَاحِدٍ قَالَ بِكَلَامٍ وَاحِدٍ قَالَ فَيُرِيدُونَ أَنْ يُبِينُوا مِنْكَ امْرَأَتَكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَجَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ مِائَةَ طَلْقَةٍ قَالَ بِكَلَامٍ وَاحِدٍ قَالَ بِكَلَامٍ وَاحِدٍ قَالَ فَيُرِيدُونَ أَنْ يُبِينُوا مِنْكَ امْرَأَتَكَ قَالَ نَعَمْ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ مَنْ طَلَّقَ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ فَقَدْ بَيَّنَ اللَّهُ الطَّلَاقَ وَمَنْ لَبَّسَ عَلَى نَفْسِهِ وَكَّلْنَا بِهِ لَبْسَهُ وَاللَّهِ لَا تُلَبِّسُونَ عَلَى أَنْفُسِكُمْ وَنَتَحَمَّلُهُ نَحْنُ هُوَ كَمَا تَقُولُونَ
عکرمہ بیان کرتے ہیں ایک شخص حضرت عبداللہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ اس نے گذشہ دن اپنی بیوی کو آٹھ طلاقیں دی ہیں حضرت عبداللہ نے دریافت کیا کہ ایک ہی جملے کے ذریعے؟ اس نے جواب دیا کہ ایک ہی جملے کے ذریعے ۔ حضرت عبداللہ بولے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ تمہیں تمہاری بیوی سے الگ کر دیں اس نے جواب دیا ہاں۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور بولا اس نے اپنی بیوی کو سو طلاقیں دی ہیں۔ حضرت عبداللہ نے جواب دیا اسی جملے کے ذریعے اس نے جواب دیا ہاں حضرت عبداللہ بولے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ تمہیں تمہاری بیوی سے الگ کردیں اس نے جواب دیا ہاں۔ اسی جملے کے ذریعے۔ حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا جو شخص اس طرح طلاق دے جیسے اللہ نے حکم دیا ہے تو اللہ تعالیٰ نے طلاق کا حکم واضح کر دیا ہے اور جو شخص اپنے حوالے سے غلط فہمی کا شکار ہو ہم اسے اس غلطی کے سپرد کرتے ہیں اللہ کی قسم یہ نہیں ہوسکتا تم اپنی ذات کے حوالے سے ہمیں گمراہ کرنے کی کوشش کرو اور ہم اپنے اوپر بوجھ ڈال کر وہی کہیں جو تم چاہتے ہو۔
