سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 114

جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز

راوی:

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ يَحْيَى قَالَ قُلْتُ لِلْقَاسِمِ مَا أَشَدَّ عَلَيَّ أَنْ تُسْأَلَ عَنْ الشَّيْءِ لَا يَكُونُ عِنْدَكَ وَقَدْ كَانَ أَبُوكَ إِمَامًا قَالَ إِنَّ أَشَدَّ مِنْ ذَلِكَ عِنْدَ اللَّهِ وَعِنْدَ مَنْ عَقَلَ عَنْ اللَّهِ أَنْ أُفْتِيَ بِغَيْرِ عِلْمٍ أَوْ أَرْوِيَ عَنْ غَيْرِ ثِقَةٍ

یحیی بیان کرتے ہیں کہ میں نے قاسم سے کہا کہ مجھے یہ بات بہت بری لگتی ہے کہ آپ سے کسی چیز کا سوال کیا جائے اور آپ کے پاس اس کا جواب نہ ہو آپ کے والد جلیل القدر امام ہیں توقاسم نے جواب دیا اللہ کے نزدیک اور عقل والے کے نزدیک یہ بات شدید بری ہوگی کہ میں نے علم نہ ہونے کے باوجود فتوی دیا یا کسی غیر مستند راوی کے حوالے سے روایت نقل کروں۔

یہ حدیث شیئر کریں