جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
راوی:
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ الْعَوَّامِ عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ قَالَ كَانُوا إِذَا نَزَلَتْ بِهِمْ قَضِيَّةٌ لَيْسَ فِيهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَثَرٌ اجْتَمَعُوا لَهَا وَأَجْمَعُوا فَالْحَقُّ فِيمَا رَأَوْا فَالْحَقُّ فِيمَا رَأَوْا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ عَنْ الْعَوَّامِ بِهَذَا
مسیب بن رافع بیان کرتے ہیں لوگوں کے درمیان جب بھی کوئی نیا معاملہ پیش ہوتا اور اس کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث منقول نہ ہوتی تو وہ لوگ اکٹھے ہو کر کسی ایک چیز پر اتفاق کرلیتے۔ ان کی جور ائے ہوتی تھی وہی حق ہوتا تھا۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
