جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
راوی:
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ قَالَ الْقَاسِمُ إِنَّكُمْ لَتَسْأَلُونَا عَنْ أَشْيَاءَ مَا كُنَّا نَسْأَلُ عَنْهَا وَتُنَقِّرُونَ عَنْ أَشْيَاءَ مَا كُنَّا نُنَقِّرُ عَنْهَا وَتَسْأَلُونَ عَنْ أَشْيَاءَ مَا أَدْرِي مَا هِيَ وَلَوْ عَلِمْنَاهَا مَا حَلَّ لَنَا أَنْ نَكْتُمَكُمُوهَا
قاسم بیان کرتے ہیں تم لوگ ایسے ہی اشیاء کے بارے میں سوال کرتے ہوجن کے بارے میں ہم سوال نہیں کرتے تھے اور تم لوگ ایسی اشیاء کے بارے میں بحث کرتے ہو جن کے بارے میں ہم بحث نہیں کرتے تھے تم لوگ ایسی اشیاء کے بارے میں سوال کرتے ہو کہ مجھے نہیں معلوم کہ ان کا حکم کیا ہے اور اگر مجھے اس کا علم ہوتا تو یہ بات ہمارے لئے جائز نہیں تھی کہ ہم ان باتوں کو تم سے چھپاتے۔
