جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
راوی:
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يَزِيدُ هُوَ ابْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْأَشَجِّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ إِنَّهُ سَيَأْتِي نَاسٌ يُجَادِلُونَكُمْ بِشُبُهَاتِ الْقُرْآنِ فَخُذُوهُمْ بِالسُّنَنِ فَإِنَّ أَصْحَابَ السُّنَنِ أَعْلَمُ بِكِتَابِ اللَّهِ
عمر بن اشج بیان کرتے ہیں حضرت عمر بن خطاب فرماتے ہیں عنقریب ایسے لوگ آئیں گے جو قرآن کے متاشابہات کے بارے میں تمہارے ساتھ بحث کریں گے تم سنت کے ذریعے ان کا مقابلہ کرنا کیونکہ سنت کے ماہرین ہی اللہ کی کتاب کا علم رکھتے ہیں۔
