جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
راوی:
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَا رَأَيْتُ قَوْمًا كَانُوا خَيْرًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا سَأَلُوهُ إِلَّا عَنْ ثَلَاثَ عَشْرَةَ مَسْأَلَةً حَتَّى قُبِضَ كُلُّهُنَّ فِي الْقُرْآنِ مِنْهُنَّ يَسْأَلُونَكَ عَنْ الشَّهْرِ الْحَرَامِ وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الْمَحِيضِ قَالَ مَا كَانُوا يَسْأَلُونَ إِلَّا عَمَّا يَنْفَعُهُمْ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سے زیادہ کوئی قوم نہیں دیکھی ان لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال فرمانے تک صرف تیرہ چیزوں کے بارے میں سوال کیا تھا اور ان سب کا ذکر قرآن میں موجود ہے جس میں ایک آیت یہ (يَسْأَلُونَكَ عَنْ الشَّهْرِ الْحَرَامِ وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الْمَحِيضِ ) ہے۔ لوگ تم سے حرمت والے مہینوں کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ " لوگ تم سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں " ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ لوگ وہی سوال کرتے ہیں جس سے ان کو نفع حاصل ہو۔
