جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
راوی:
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ دَاوُدَ عَنْ الشَّعْبِيِّ أَنَّ عُمَرَ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا لَا نَدْرِي لَعَلَّنَا نَأْمُرُكُمْ بِأَشْيَاءَ لَا تَحِلُّ لَكُمْ وَلَعَلَّنَا نُحَرِّمُ عَلَيْكُمْ أَشْيَاءَ هِيَ لَكُمْ حَلَالٌ إِنَّ آخِرَ مَا نَزَلَ مِنْ الْقُرْآنِ آيَةُ الرِّبَا وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُبَيِّنْهَا لَنَا حَتَّى مَاتَ فَدَعُوا مَا يَرِيبُكُمْ إِلَى مَا لَا يَرِيبُكُمْ
شعبی بیان کرتے ہیں حضرت عمر نے ارشاد فرمایا ہے اے لوگو بے شک ہم نہیں جانتے ہوسکتا ہے ہم تم میں ایسی اشیاء کو حرام قرار دیں جو تمہارے لئے حلال ہوں قرآن میں سب سے آخر میں سود سے متعلق آیت نازل ہوئی تھی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے سامنے اس کی وضاحت نہیں کی۔ یہاں تک کہ آپ کا وصال ہوگیا اس لئے جو چیز تمہیں شک میں مبتلا کرے اسے چھوڑا کر اسے اختیار کرو جو تمہیں شک میں مبتلا نہ کرے۔
