جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
راوی:
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ مِسْعَرٍ قَالَ أَخْرَجَ إِلَيَّ مَعْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ كِتَابًا فَحَلَفَ لِي بِاللَّهِ إِنَّهُ خَطُّ أَبِيهِ فَإِذَا فِيهِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ مَا رَأَيْتُ أَحَدًا كَانَ أَشَدَّ عَلَى الْمُتَنَطِّعِينَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا رَأَيْتُ أَحَدًا كَانَ أَشَدَّ عَلَيْهِمْ مِنْ أَبِي بَكْرٍ وَإِنِّي لَأَرَى عُمَرَ كَانَ أَشَدَّ خَوْفًا عَلَيْهِمْ أَوْ لَهُمْ
مسعر بیان کرتے ہیں معن بن عبدالرحمن نے ایک تحریر میرے سامنے نکالی اور میرے سامنے اللہ کے نام پر قسم اٹھا کر یہ کہا کہ یہ ان کے والد کا خط ہے اس میں یہ تحریر تھا عبداللہ فرماتے ہیں اس ذات کی قسم جس کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے میں نے ایسے کسی شخص کو نہیں دیکھا جو مبالغہ آمیزی کرنے والے کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ سخت ہو اور میں نے ایسے کسی شخص کو نہیں دیکھا جواس طرح کے لوگوں کے بارے میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے زیادہ سخت ہو اور میں حضرت عمر کو دیکھا ہے کہ وہ اس طرح کے لوگوں کے بارے میں شدید خوف کا شکار تھے۔
