جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
راوی:
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَأَبُو النُّعْمَانِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ عَلَيْكُمْ بِالْعِلْمِ قَبْلَ أَنْ يُقْبَضَ وَقَبْضُهُ أَنْ يُذْهَبَ بِأَصْحَابِهِ عَلَيْكُمْ بِالْعِلْمِ فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَا يَدْرِي مَتَى يُفْتَقَرُ إِلَيْهِ أَوْ يُفْتَقَرُ إِلَى مَا عِنْدَهُ إِنَّكُمْ سَتَجِدُونَ أَقْوَامًا يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ يَدْعُونَكُمْ إِلَى كِتَابِ اللَّهِ وَقَدْ نَبَذُوهُ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ فَعَلَيْكُمْ بِالْعِلْمِ وَإِيَّاكُمْ وَالتَّبَدُّعَ وَإِيَّاكُمْ وَالتَّنَطُّعَ وَإِيَّاكُمْ وَالتَّعَمُّقَ وَعَلَيْكُمْ بِالْعَتِيقِ
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ علم کے رخصت ہوجانے سے پہلے علم کو اپنے اوپر لازم کرلو اس کا قبض ہوجانا یہ ہے کہ اس کے ماہرین رخصت ہوجائیں تو علم کو لازم کرلو کیونکہ تم میں سے کوئی ایک شخص بھی نہیں جانتا کہ اسے کب اس کی ضرورت پیش آجائے یا کسی اور کو اس کے پاس موجود علم کی ضرورت پیش آجائے تم عنقریب ایسے لوگوں کو پاؤ گے جو یہ گمان رکھتے ہوں گے کہ وہ تمہیں اللہ کی کتاب کی طرف دعوت دے رہے ہیں حالانکہ وہ اس کتاب کو اپنی پشت کے پیچھے پھینک چکے ہوں گے اس لئے تم علم کو لازمی طور پر اختیار کرو اور بدعت کرنے سے بچو اور مبالغہ آمیزی اختیار کرنے سے بچو اور بال کی کھال نکالنے سے بچو اور سنت کو اپنے اوپر لازم کرلو۔
