سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 144

جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔

راوی:

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ رَجُلًا يُقَالُ لَهُ صَبِيغٌ قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَجَعَلَ يَسْأَلُ عَنْ مُتَشَابِهِ الْقُرْآنِ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ عُمَرُ وَقَدْ أَعَدَّ لَهُ عَرَاجِينَ النَّخْلِ فَقَالَ مَنْ أَنْتَ قَالَ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ صَبِيغٌ فَأَخَذَ عُمَرُ عُرْجُونًا مِنْ تِلْكَ الْعَرَاجِينِ فَضَرَبَهُ وَقَالَ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ عُمَرُ فَجَعَلَ لَهُ ضَرْبًا حَتَّى دَمِيَ رَأْسُهُ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ حَسْبُكَ قَدْ ذَهَبَ الَّذِي كُنْتُ أَجِدُ فِي رَأْسِي

حضرت سلیمان بن یسار بیان کرتے ہیں ایک شخص جس کا نام صبیغ تھا وہ مدینہ آیا اور قرآن کے متشابہات کے بارے میں سوال کرنے لگا حضرت عمر نے اس کی طرف ایک شخص کو بھیجا اور اس شخص کے لئے کچھ کھجور کی شاخوں کی سوٹیاں تیار کرلیں حضرت عمر نے دریافت کیا تم کون ہو؟ اس نے جواب دیا میں اللہ کا بندہ صبیغ ہوں۔ حضرت عمر نے ان سوٹیوں میں سے ایک سوٹی پکڑی اور اسے مار کر کہا میں اللہ بندہ عمر ہوں حضرت عمر لگا تار اسے مارتے رہے یہاں تک کہ اس کے سر میں سے خون نکلنے لگا وہ بولا اے امیرالمومنین اتنا ہی کافی ہے کیونکہ میرے دماغ میں جوفتور موجود تھا وہ چلا گیا ۔

یہ حدیث شیئر کریں