جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
راوی:
أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ رَاشِدٍ قَالَ سَأَلْتُ طَاوُسًا عَنْ مَسْأَلَةٍ فَقَالَ لِي كَانَ هَذَا قُلْتُ نَعَمْ قَالَ آللَّهِ قُلْتُ آللَّهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ أَصْحَابَنَا أَخْبَرُونَا عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّهُ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ لَا تَعْجَلُوا بِالْبَلَاءِ قَبْلَ نُزُولِهِ فَيُذْهَبُ بِكُمْ هَا هُنَا وَهَا هُنَا فَإِنَّكُمْ إِنْ لَمْ تَعْجَلُوا بِالْبَلَاءِ قَبْلَ نُزُولِهِ لَمْ يَنْفَكَّ الْمُسْلِمُونَ أَنْ يَكُونَ فِيهِمْ مَنْ إِذَا سُئِلَ سَدَّدَ وَإِذَا قَالَ وُفِّقَ
صلت بن راشد بیان کرتے ہیں کہ میں نے طاؤس سے ایک مسئلہ دریافت کیا انہوں نے مجھ سے فرمایا کیا یہ رونما ہوچکا ہے میں نے جواب دیا جی ہاں انہوں نے جواب دیا اللہ کی قسم میں نے جواب دیا اللہ کی قسم۔ انہوں نے فرمایا ہمارے اصحاب نے ہمیں یہ بات بتائی ہے کہ حضرت معاذ بن جبل نے فرمایا تھا اے لوگو کسی نئی صورت حال کے نازل ہونے سے پہلے جلدی نہیں کرو گے تو اس بارے میں مسلمان انتشار کا شکار نہیں ہوں گے اور ان میں سے کوئی ایسا شخص ہوگا جس سے سوال کیا جائے گا تو وہ صحیح جواب دے گا اور جب جواب دے گا تو اسے توفیق عنایت کی جائے گی۔
