فتوی دینا اور اس کے بارے میں شدت
راوی:
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ حَدَّثَنَا مَيْمُونُ بْنُ مِهْرَانَ قَالَ كَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا وَرَدَ عَلَيْهِ الْخَصْمُ نَظَرَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَإِنْ وَجَدَ فِيهِ مَا يَقْضِي بَيْنَهُمْ قَضَى بِهِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِي الْكِتَابِ وَعَلِمَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ الْأَمْرِ سُنَّةً قَضَى بِهِ فَإِنْ أَعْيَاهُ خَرَجَ فَسَأَلَ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ أَتَانِي كَذَا وَكَذَا فَهَلْ عَلِمْتُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي ذَلِكَ بِقَضَاءٍ فَرُبَّمَا اجْتَمَعَ إِلَيْهِ النَّفَرُ كُلُّهُمْ يَذْكُرُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ قَضَاءً فَيَقُولُ أَبُو بَكْرٍ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِينَا مَنْ يَحْفَظُ عَلَى نَبِيِّنَا فَإِنْ أَعْيَاهُ أَنْ يَجِدَ فِيهِ سُنَّةً مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ رُءُوسَ النَّاسِ وَخِيَارَهُمْ فَاسْتَشَارَهُمْ فَإِنْ أَجْمَعَ رَأْيُهُمْ عَلَى أَمْرٍ قَضَى بِهِ
میمون بن مہران بیان کرتے ہیں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بارگاہ میں جب کوئی شخص مسئلہ لے کر آتا تو وہ اللہ کی کتاب سے رہنمائی لیتے اگر وہ اللہ کی کتاب میں سے کوئی ایسا حکم پالیتے جس کی وجہ سے لوگوں کے درمیان فیصلہ کرسکتے تو اس کے مطابق فیصلہ کردیتے اگر اللہ کی کتاب میں وہ بات موجود نہ ہوتی اور اس معاملے میں اللہ کے رسول کی سنت کا علم ہوتا تو وہ اس کے مطابق فیصلہ کر دیتے اگر یہ بھی نہ ہوتا تو پھر وہ مسلمانوں سے اس بارے میں دریافت کرتے اور ارشاد فرماتے میرے پاس فلاں فلاں شخص کو لے آؤ اور ارشاد فرماتے کیا تمہیں علم ہے کہ اللہ کے رسول نے اس بارے میں کوئی فیصلہ دیا ہو بعض اوقات ایسابھی ہوتا کہ آپ کے پاس جو لوگ جمع ہوتے تو وہ اس بات کا ذکر کرتے کہ اس بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا فیصلہ ہے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ فرماتے ہرطرح کی حمد اس اللہ کے لئے مخصوص ہے جس نے ہمارے درمیان ایسے حضرات رکھے ہیں جو ہمارے نبی کے فرامین کا علم رکھتے ہیں لیکن اگر اس بات کا بھی پتہ نہ چلتا کہ اللہ کے رسول کی سنت کا علم نہ ہوتا تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سمجھدار اور بزرگ لوگوں کو اکٹھا کرکے ان سے مشورے کرتے اور جس معاملے میں ان کی رائے متفق ہوتی اس کا فیصلہ کردیتے۔
