فتوی دینا اور اس کے بارے میں شدت
راوی:
. أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى وَعَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ قَالَ كَانَ عَلَى امْرَأَتِي اعْتِكَافُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَسَأَلْتُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَعِنْدَهُ ابْنُ شِهَابٍ قَالَ قُلْتُ عَلَيْهَا صِيَامٌ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ لَا يَكُونُ اعْتِكَافٌ إِلَّا بِصِيَامٍ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَعَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا قَالَ فَعَنْ أَبِي بَكْرٍ قَالَ لَا قَالَ فَعَنْ عُمَرَ قَالَ لَا قَالَ فَعَنْ عُثْمَانَ قَالَ لَا قَالَ عُمَرُ مَا أَرَى عَلَيْهَا صِيَامًا فَخَرَجْتُ فَوَجَدْتُ طَاوُسًا وَعَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ فَسَأَلْتُهُمَا فَقَالَ طَاوُسٌ كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَا يَرَى عَلَيْهَا صِيَامًا إِلَّا أَنْ تَجْعَلَهُ عَلَى نَفْسِهَا قَالَ وَقَالَ عَطَاءٌ ذَلِكَ رَأْيِي
حضرت ابوسہیل بیان کرتے ہیں میری بیوی پر مسجد حرام میں تین دن تک اعتکاف کرنا لازم تھا میں نے اس بارے میں حضرت عمر بن عبدالعزیز سے سوال کیا اس وقت ان کے پاس ابن شہاب موجود تھے۔ ابوسہیل کہتے ہیں میں نے یہ کہا میرے خیال میں اس عورت پر روزہ بھی لازم ہے ابن شہاب نے فرمایا روزے کے بغیر اعتکاف نہیں ہوتا حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ان سے دریافت کیا کیا یہ بات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے انہوں نے جواب دیا نہیں حضرت عمر بن عبدالعزیز نے جواب دیا کیا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے انہوں نے جواب دیا نہیں حضرت عمر بن عبدالعزیز نے سوال کیا کیا حضرت عمر سے منقول ہے انہوں نے جواب دیا نہیں حضرت عمر بن عبدالعزیز نے جواب دیا حضرت عثمان سے منقول ہے انہوں نے جواب دیا نہیں۔ حضرت عمر نے فرمایا میرے خیال میں اس پر روزے رکھنا لازم نہیں ہیں ابوسہیل بیان کرتے ہیں میں وہاں سے نکلا میری ملاقات طاؤس بن ابی رباح سے ہوئی میں نے ان دونوں حضرات سے سوال کیا طاؤس نے جواب دیا ابن عباس رضی اللہ عنہ کے نزدیک ایسی عورت پر روزہ رکھنا لازم نہیں ہے البتہ اس نے روزے کی بھی نذر مانی ہو تو لازم ہوگا عطاء نے جواب دیا میری بھی یہی رائے ہے۔
