سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ روزے کا بیان۔ ۔ حدیث 1621

مشکوک دن میں روزہ رکھنے کی ممانعت

راوی:

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ أَصْبَحْتُ فِي يَوْمٍ قَدْ أُشْكِلَ عَلَيَّ مِنْ شَعْبَانَ أَوْ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ فَأَصْبَحْتُ صَائِمًا فَأَتَيْتُ عِكْرِمَةَ فَإِذَا هُوَ يَأْكُلُ خُبْزًا وَبَقْلًا فَقَالَ هَلُمَّ إِلَى الْغَدَاءِ فَقُلْتُ إِنِّي صَائِمٌ فَقَالَ أُقْسِمُ بِاللَّهِ لَتُفْطِرَنَّ فَلَمَّا رَأَيْتُهُ حَلَفَ وَلَا يَسْتَثْنِي تَقَدَّمْتُ فَعَذَّرْتُ وَإِنَّمَا تَسَحَّرْتُ قُبَيْلَ ذَلِكَ ثُمَّ قُلْتُ هَاتِ الْآنَ مَا عِنْدَكَ فَقَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ فَإِنْ حَالَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ سَحَابٌ فَكَمِّلُوا الْعِدَّةَ ثَلَاثِينَ وَلَا تَسْتَقْبِلُوا الشَّهْرَ اسْتِقْبَالًا

حضرت سماک بن حرب بیان کرتے ہیں ایک دن مشکوک تھا کہ وہ شعبان کا آخری دن ہے یارمضان کا دن ہے؟ میں نے روزہ رکھ لیا اور حضرت عکرمہ کے پاس آیا اور وہ روٹی اور سبزی کھا رہے تھے انہوں نے فرمایا آؤ کھانا کھاؤ میں نے کہا میں روزہ دار ہوں تو انہوں نے کہا اللہ کی قسم آؤ تم ضرور کھانا کھاؤ۔ جب میں نے دیکھا کہ انہوں نے قسم اٹھا لی ہے اور اس میں کوئی استثناء نہیں رکھا گیا میں آگے بڑھا اور میں نے تھوڑا سا کھانا کھا لیا کیونکہ میں نے تھوڑی دیر ہی پہلے سحری کی تھی پھر میں نے کہا اب آپ بتائیں آپ کے پاس اس بارے میں کیا علم ہے انہوں نے فرمایا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ہمیں نبی اکرم کا یہ فرمان سنایا تھا کہ یعنی چاند کو دیکھ کر روزہ رکھو اور اسے دیکھ کر ہی افطار کرو اگر تمہارے اور اس کے درمیان بادل آجائے تو تیس کی تعداد پوری کرو رمضان کے مہینے کا استقبال پہلے ہی نہ کرو۔

یہ حدیث شیئر کریں