فتوی دینا اور اس کے بارے میں شدت
راوی:
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ لَمَّا قَدِمَ أَبُو سَلَمَةَ الْبَصْرَةَ أَتَيْتُهُ أَنَا وَالْحَسَنُ فَقَالَ لِلْحَسَنِ أَنْتَ الْحَسَنُ مَا كَانَ أَحَدٌ بِالْبَصْرَةِ أَحَبَّ إِلَيَّ لِقَاءً مِنْكَ وَذَلِكَ أَنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ تُفْتِي بِرَأْيِكَ فَلَا تُفْتِ بِرَأْيِكَ إِلَّا أَنْ تَكُونَ سُنَّةٌ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ كِتَابٌ مُنْزَلٌ
ابونضرہ بیان کرتے ہیں جب حضرت ابوسلمہ بصرہ تشریف لائے تو میں اور حضرت حسن بصری ان کی خدمت میں حاضر ہوئے انہوں نے حضرت حسن بصری سے کہا تم حسن ہو بصرہ میں مجھے سب سے زیادہ تم سے ملاقات کی خواہش تھی اس کی وجہ یہ کہ مجھے پتہ چلا ہے کہ تم اپنی رائے کے مطابق فتوی دیتے ہو تم اپنی رائے کے مطابق فتوی نہ دیا کرو بلکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے حوالے سے یا اللہ کی کتاب کے حکم کے حوالے سے فتوی دیا کرو ۔
