سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ روزے کا بیان۔ ۔ حدیث 1633

سحری میں کتنی تاخیر مستحب ہے

راوی:

أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ تَسَحَّرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ قَالَ قُلْتُ كَمْ كَانَ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالسُّحُورِ قَالَ قَدْرُ قِرَاءَةِ خَمْسِينَ آيَةً

حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں حضرت زید بن ثابت نے یہ بات بیان کی میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سحری کی ہے پھر آپ نماز کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے دریافت کیا اس اذان اور سحری کے درمیان کتنا فرق تھا انہوں نے جواب دیا پچاس آیات کی تلاوت جتنا وقت تھا۔

یہ حدیث شیئر کریں