سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ روزے کا بیان۔ ۔ حدیث 1635

سحری کرنے کی فضیلت

راوی:

حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُلَيٍّ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي قَيْسٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ كَانَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ يَأْمُرُنَا أَنْ نَصْنَعَ لَهُ الطَّعَامَ يَتَسَحَّرُ بِهِ فَلَا يُصِيبُ مِنْهُ كَثِيرًا فَقُلْنَا لَهُ تَأْمُرُنَا بِهِ وَلَا تُصِيبُ مِنْهُ كَثِيرًا قَالَ إِنِّي لَا آمُرُكُمْ بِهِ أَنِّي أَشْتَهِيهِ وَلَكِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فَصْلُ مَا بَيْنَ صِيَامِنَا وَصِيَامِ أَهْلِ الْكِتَابِ أَكْلَةُ السَّحَرِ

ابوقیس بیان کرتے ہیں حضرت عمروبن العاص ہمیں یہ ہدایت کی کہ ہم ان کے لئے کھانا تیار کریں تاکہ سحری میں کھالیں لیکن انہوں نے زیادہ کھانا نہیں کھایا ہم نے عرض کی آپ نے ہمیں ہدایت کی اور خود زیادہ کھایا نہیں ہے انہوں نے جواب دیا میں نے کھانا تیار کرنے کی ہدایت اس لئے نہیں کی تھی کہ مجھے اس کی طلب تھی بلکہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے ہمارے اور اہل کتاب کے روزے کے درمیان بنیادی فرق سحری کھانا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں