سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 166

فتوی دینا اور اس کے بارے میں شدت

راوی:

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ قَالَ كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِذَا سُئِلَ عَنْ الْأَمْرِ فَكَانَ فِي الْقُرْآنِ أَخْبَرَ بِهِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِي الْقُرْآنِ وَكَانَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَ بِهِ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فَعَنْ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ قَالَ فِيهِ بِرَأْيِهِ

حضرت عبیداللہ بن ابویزید بیان کرتے ہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے جب کسی مسئلے کے بارے میں دریافت کیا جاتا وہ قرآن میں موجود ہوتا تو وہ اس حوالے سے بتادیتے تھے اگر وہ قرآن میں موجود نہ ہوتا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے منقول ہوتا تو وہ اس بارے میں بھی بتادیتے تھے اگر ایسا بھی نہ ہوتا تو حضرت عمر یا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے منقول ہوتا تو وہ اس بارے میں بتا دیتے اور اگر یہ بھی نہ ہوتا تو وہ اپنی رائے کے مطابق جواب دیتے تھے۔

یہ حدیث شیئر کریں