فتوی دینا اور اس کے بارے میں شدت
راوی:
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ابْنِ أَخِي الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ نَاسٍ مِنْ أَهْلِ حِمْصٍ مِنْ أَصْحَابِ مُعَاذٍ عَنْ مُعَاذٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَعَثَهُ إِلَى الْيَمَنِ قَالَ أَرَأَيْتَ إِنْ عَرَضَ لَكَ قَضَاءٌ كَيْفَ تَقْضِي قَالَ أَقْضِي بِكِتَابِ اللَّهِ قَالَ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِي كِتَابِ اللَّهِ قَالَ فَبِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِي سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ قَالَ أَجْتَهِدُ رَأْيِي وَلَا آلُو قَالَ فَضَرَبَ صَدْرَهُ ثُمَّ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَفَّقَ رَسُولَ رَسُولِ اللَّهِ لِمَا يُرْضِي رَسُولَ اللَّهِ
عمروبن حارث جو حضرت مغیرہ بن شعبہ کے بھتیجے ہیں۔ وہ حمص سے تعلق رکھنے والے حضرت معاذ کے شاگردوں کے حوالے سے یہ بات روایت کرتے ہیں حضرت معاذ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انہیں یمن بھیجا تو دریافت کیا اگر تمہارے سامنے کوئی مقدمہ پیش کیا جائے تو تم کیا سمجھتے ہو تم کس طرح اس کا فیصلہ کرو گے ۔ حضرت معاذ نے جواب دیا: میں اللہ کی کتاب کے مطابق اس کا فیصلہ کروں گا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا اگر وہ حکم اللہ کی کتاب میں موجود نہ ہو ؟ حضرت معاذ نے عرض کی اللہ کے رسول کی سنت کے مطابق فیصلہ کروں گا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا اگر وہ مسئلہ اللہ کی کتاب میں بھی موجود نہ ہو ؟ تو حضرت معاذ نے عرض کی۔ پھر میں اپنی رائے کے ذریعے اجتہاد کرنے کی کوشش کروں گا اور اس میں کوئی کمی نہیں کروں گا حضرت معاذ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سینے پر ہاتھ مار کر ارشاد فرمایا ہر طرح کی حمد اس اللہ کے لئے مخصوص ہے جس نے اللہ کے رسول کے نمائندے کو اس بات کی توفیق عطا کی جس کے ذریعے وہ اللہ کے رسول کو راضی کر دے۔
