ایام تشریق کے روزے رکھنے کی ممانعت
راوی:
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلٍ أَنَّهُ دَخَلَ هُوَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَذَلِكَ الْغَدَ أَوْ بَعْدَ الْغَدِ مِنْ يَوْمِ الْأَضْحَى فَقَرَّبَ إِلَيْهِمْ عَمْرٌو طَعَامًا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنِّي صَائِمٌ فَقَالَ عَمْرٌو أَفْطِرْ فَإِنَّ هَذِهِ الْأَيَّامَ الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا بِفِطْرِهَا وَيَنْهَانَا عَنْ صِيَامِهَا فَأَفْطَرَ عَبْدُ اللَّهِ فَأَكَلَ وَأَكَلْتُ مَعَهُ
ابومرہ بیان کرتے ہیں وہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے ہمراہ عمرو بن عاص کی خدمت میں حاضر ہوئے یہ عیدالاضحی کے اگلے یا اس سے اگلے دن کی بات ہے حضرت عمرو بن عاص نے ان لوگوں کے آگے کھانا رکھا تو حضرت عبداللہ نے کہا میں روزہ دار ہوں حضرت عمرو نے فرمایا روزہ توڑ دو کیونکہ یہ وہ دن ہے جس دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں روزہ نہ رکھنے کی ہدایت کی ہے اور اس دن روزہ رکھنے سے منع کیا ہے انہوں نے بھی کھانا کھایا اور میں نے بھی کھانا کھایا۔
