زمانے میں تبدیلی آنے اور اس میں نئے امور پیدا ہونے کا تذکرہ
راوی:
أَخْبَرَنَا صَالِحُ بْنُ سُهَيْلٍ مَوْلَى يَحْيَى بْنِ أَبِي زَائِدَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَا يَأْتِي عَلَيْكُمْ عَامٌ إِلَّا وَهُوَ شَرٌّ مِنْ الَّذِي كَانَ قَبْلَهُ أَمَا إِنِّي لَسْتُ أَعْنِي عَامًا أَخْصَبَ مِنْ عَامٍ وَلَا أَمِيرًا خَيْرًا مِنْ أَمِيرٍ وَلَكِنْ عُلَمَاؤُكُمْ وَخِيَارُكُمْ وَفُقَهَاؤُكُمْ يَذْهَبُونَ ثُمَّ لَا تَجِدُونَ مِنْهُمْ خَلَفًا وَيَجِيءُ قَوْمٌ يَقِيسُونَ الْأُمُورَ بِرَأْيِهِمْ
حضرت عبداللہ بن مسعود ارشاد فرماتے ہیں تمہارا آنے والا ہربرس گزرے ہوئے برس سے زیادہ برا ہوگا میرا یہ مطلب نہیں ہے کہ ایک سال دوسرے سال سے زیادہ خراب ہے یا ایک حکمران دوسرے حکمران سے زیادہ بہتر ہے بلکہ تمہارے علماء تمہارے معزز لوگ اور تمہارے فقہاء رخصت ہوجائیں گے پھر تمہیں ان کا حقیقی نائب نہیں ملے گا اور وہ لوگ آجائیں گے جو معاملات میں اپنی رائے کے ذریعے قیاس کرکے حکم بیان کریں گے۔
