سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 198

زمانے میں تبدیلی آنے اور اس میں نئے امور پیدا ہونے کا تذکرہ

راوی:

أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ طَلْحَةَ عَنْ مَيْمُونٍ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ قَالَ لِي إِبْرَاهِيمُ يَا أَبَا حَمْزَةَ وَاللَّهِ لَقَدْ تَكَلَّمْتُ وَلَوْ وَجَدْتُ بُدًّا مَا تَكَلَّمْتُ وَإِنَّ زَمَانًا أَكُونُ فِيهِ فَقِيهَ أَهْلِ الْكُوفَةِ زَمَانُ سُوءٍ

ابوحمزہ میمون ارشاد فرماتے ہیں ابراہیم نے مجھ سے کہا اے ابوحمزہ اللہ کی قسم میں بات کرلیتاہوں اگر میرے پاس کوئی چارہ ہوتا تو میں کبھی بھی (کسی شرعی مسئلے کے بارے میں بات نہ کرتا) اور وہ زمانہ بہت ہی برا ہے جس میں مجھے اہل کوفہ کا فقیہ (یامفتی) سمجھاجائے۔

یہ حدیث شیئر کریں