سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 224

علماء کی پیروی کرنا۔

راوی:

أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي خَلِيفَةَ قَالَ سَمِعْتُ زِيَادَ بْنَ مِخْرَاقٍ ذَكَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ وَأَبَا مُوسَى إِلَى الْيَمَنِ قَالَ تَسَانَدَا وَتَطَاوَعَا وَبَشِّرَا وَلَا تُنَفِّرَا فَقَدِمَا الْيَمَنَ فَخَطَبَ النَّاسَ مُعَاذٌ فَحَضَّهُمْ عَلَى الْإِسْلَامِ وَأَمَرَهُمْ بِالتَّفَقُّهِ وَالْقُرْآنِ وَقَالَ إِذَا فَعَلْتُمْ ذَلِكَ فَاسْأَلُونِي أُخْبِرْكُمْ عَنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمَكَثُوا مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَمْكُثُوا فَقَالُوا لِمُعَاذٍ قَدْ كُنْتَ أَمَرْتَنَا إِذَا نَحْنُ تَفَقَّهْنَا وَقَرَأْنَا أَنْ نَسْأَلَكَ فَتُخْبِرَنَا بِأَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَقَالَ لَهُمْ مُعَاذٌ إِذَا ذُكِرَ الرَّجُلُ بِخَيْرٍ فَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَإِذَا ذُكِرَ بِشَرٍّ فَهُوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل اور حضرت ابوموسی اشعری کو یمن بھیجا اور یہ ہدایت کی ایک دوسرے کے ساتھ رہنا ایک دوسرے کی بات ماننا اور سہولت فراہم کرنا اور متنفر نہ کرنا یہ دونوں حضرات یمن تشریف لائے حضرت معاذ نے لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے انہیں اسلام کی ترغیب دی اور انہیں قرآن کا علم حاصل کرنے کی ہدایت کی اور ارشاد فرمایا جب تم یہ کر لو گے تم مجھ سے سوال کرنا میں تمہیں بتادوں گا جہنمی کون اور جنتی کون ہے۔ یہ حضرات جب تک اللہ کی مرضی تھی وہاں مقیم رہے لوگوں نے پھر حضرت معاذ سے دریافت کیا آپ نے ہمیں یہ کہا تھا کہ جب ہم قرآن کا علم حاصل کرلیں گے اور اسے پڑھ لیںگے تو ہم آپ سے سوال کریں گے اور آپ ہمیں بتائیں گے کہ جنتی کون ہے اور جہنمی کون ہے تو حضرت معاذ نے ان سے کہا جب کسی شخص کا (مرنے کے بعد یا زندگی میں) اچھے الفاظ میں ذکر کیا جائے تو وہ جنتی ہوگا اور جب کسی شخص کا برے الفاظ میں ذکر کیا جائے تو وہ جہنمی ہوگا۔

یہ حدیث شیئر کریں