سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 229

علماء کی پیروی کرنا۔

راوی:

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الزَّهْرَانِيُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ هُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ شَهِدَ خُطْبَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ عَرَفَةَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي وَاللَّهِ لَا أَدْرِي لَعَلِّي لَا أَلْقَاكُمْ بَعْدَ يَوْمِي هَذَا بِمَكَانِي هَذَا فَرَحِمَ اللَّهُ مَنْ سَمِعَ مَقَالَتِي الْيَوْمَ فَوَعَاهَا فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ وَلَا فِقْهَ لَهُ وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ وَاعْلَمُوا أَنَّ أَمْوَالَكُمْ وَدِمَاءَكُمْ حَرَامٌ عَلَيْكُمْ كَحُرْمَةِ هَذَا الْيَوْمِ فِي هَذَا الشَّهْرِ فِي هَذَا الْبَلَدِ وَاعْلَمُوا أَنَّ الْقُلُوبَ لَا تُغِلُّ عَلَى ثَلَاثٍ إِخْلَاصِ الْعَمَلِ لِلَّهِ وَمُنَاصَحَةِ أُولِي الْأَمْرِ وَعَلَى لُزُومِ جَمَاعَةِ الْمُسْلِمِينَ فَإِنَّ دَعْوَتَهُمْ تُحِيطُ مِنْ وَرَائِهِمْ

محمد بن جبیر بن مطعم اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حجتہ الوداع کے موقع پر عرفہ کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو خطبہ دیا وہ اس میں شریک تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے لوگو۔ اللہ کی قسم مجھے اس کا علم نہیں ہے شاید آج کے بعد میں اس جگہ پر تم سے نہ مل سکوں اللہ اس شخص پر رحم کرے جو آج میری بات سن کر اسے محفوظ کرلے کیونکہ بہت لوگ صاحب علم کہلاتے ہیں حالانکہ ان کے پاس علم نہیں ہوتا اور بعض لوگ اہل علم ہوتے ہیں لیکن دوسرے ان سے زیادہ اہل علم ہوتے ہیں تم یہ بات جان لو تمہارے مال تمہارے خون تمہارے لئے اسی طرح قابل احترام ہیں جیسے آج کا یہ دن قابل احترام ہے اور یہ مہینہ قابل احترام ہے اور یہ شہر قابل احترام ہے۔ یہ بات جان لو تین چیزوں کے بارے میں خیانت نہ کرنا ایک عمل کا اللہ تعالیٰ کے لئے خالص ہونا، دوسرا حاکم وقت کے لئے خیرخواہی اور مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنا کیونکہ ان کی دعا بعد والے لوگوں پر بھی محیط ہوتی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں