سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 281

جو شخص غلطی میں مبتلا ہونے کےخوف سے فتوی دینے سے بچے

راوی:

أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا بَيَانٌ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ قَرَظَةَ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ عُمَرَ شَيَّعَ الْأَنْصَارَ حِينَ خَرَجُوا مِنْ الْمَدِينَةِ فَقَالَ أَتَدْرُونَ لِمَ شَيَّعْتُكُمْ قُلْنَا لِحَقِّ الْأَنْصَارِ قَالَ إِنَّكُمْ تَأْتُونَ قَوْمًا تَهْتَزُّ أَلْسِنَتُهُمْ بِالْقُرْآنِ اهْتِزَازَ النَّخْلِ فَلَا تَصُدُّوهُمْ بِالْحَدِيثِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا شَرِيكُكُمْ قَالَ فَمَا حَدَّثْتُ بِشَيْءٍ وَقَدْ سَمِعْتُ كَمَا سَمِعَ أَصْحَابِي

قرظہ بن کعب بیان کرتے ہیں جب بعض انصار مدینہ سے نکل کر جانے لگے تو حضرت عمر ان کے ساتھ چلتے ہوئے آئے اور بولے کیا تم جانتے ہو میں تمہارے ساتھ کیوں آیاہوں ہم نے جواب دیا انصار کے حق کی وجہ سے۔ حضرت عمر نے ارشاد فرمایا تم ایسے لوگوں کے پاس جارہے ہو جو اتنی تیزی کے ساتھ قرآن پڑھتے ہیں جیسے کھجور کا درخت ہلتا ہے لہذا تم انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی حدیث کے حوالے سے قرآن سے روکنے کی کوشش نہ کرنا میں تمہارے
راوی بیان کرتے ہیں اس کے بعد میں نے کوءی ایسی حدیث بیان نہیں کی حالانکہ میں نے بھی اسی طرح احادیث سنی ہوئی ہیں جیسے میرے ساتھیوں نے سنی ہوئی ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں