جو شخص غلطی میں مبتلا ہونے کےخوف سے فتوی دینے سے بچے
راوی:
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ قَرَظَةَ بْنِ كَعْبٍ قَالَ بَعَثَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَهْطًا مِنْ الْأَنْصَارِ إِلَى الْكُوفَةِ فَبَعَثَنِي مَعَهُمْ فَجَعَلَ يَمْشِي مَعَنَا حَتَّى أَتَى صِرَارَ وَصِرَارُ مَاءٌ فِي طَرِيقِ الْمَدِينَةِ فَجَعَلَ يَنْفُضُ الْغُبَارَ عَنْ رِجْلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّكُمْ تَأْتُونَ الْكُوفَةَ فَتَأْتُونَ قَوْمًا لَهُمْ أَزِيزٌ بِالْقُرْآنِ فَيَأْتُونَكُمْ فَيَقُولُونَ قَدِمَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ قَدِمَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ فَيَأْتُونَكُمْ فَيَسْأَلُونَكُمْ عَنْ الْحَدِيثِ فَاعْلَمُوا أَنَّ أَسْبَغَ الْوُضُوءِ ثَلَاثٌ وَثِنْتَانِ تُجْزِيَانِ ثُمَّ قَالَ إِنَّكُمْ تَأْتُونَ الْكُوفَةَ فَتَأْتُونَ قَوْمًا لَهُمْ أَزِيزٌ بِالْقُرْآنِ فَيَقُولُونَ قَدِمَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ قَدِمَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ فَيَأْتُونَكُمْ فَيَسْأَلُونَكُمْ عَنْ الْحَدِيثِ فَأَقِلُّوا الرِّوَايَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا شَرِيكُكُمْ فِيهِ قَالَ قَرَظَةُ وَإِنْ كُنْتُ لَأَجْلِسُ فِي الْقَوْمِ فَيَذْكُرُونَ الْحَدِيثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَمِنْ أَحْفَظِهِمْ لَهُ فَإِذَا ذَكَرْتُ وَصِيَّةَ عُمَرَ سَكَتُّ قَالَ أَبُو مُحَمَّد مَعْنَاهُ عِنْدِي الْحَدِيثُ عَنْ أَيَّامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ السُّنَنَ وَالْفَرَائِضَ
قرظہ بن کعب بیان کرتے ہیں حضرت عمر بن خطاب نے چند انصاری صحابہ کرام کو کوفہ بھیجا اور مجھے بھی ان کے ساتھ بھیج دیا حضرت عمر ہمارے ساتھ چلتے ہوئے صرار تک آئے۔ صرار مدینے کے راستے میں ایک چشمہ ہے وہاں حضرت عمر نے اپنے پاؤں سے مٹی صاف کرتے ہوئے ارشاد فرمایا تم لوگ کوفہ جارہے ہو تم ایک ایسی قوم کے پاس جاؤ گے جو لوگ بڑے شوق سے قرآن پڑھتے ہیں وہ لوگ تمہارے پاس آئیںگے اور یہ کہیں گے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ تشریف لائے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ تشریف لائے ہیں وہ تمہارے پاس آئیں گے اور حدیث کے بارے میں سوال کریں گے تم یہ بات یاد رکھنا کہ کامل وضو میں تین مرتبہ اعضاء کودھویا جاتا ہے ویسے دو مرتبہ دھونا بھی کافی ہے۔ پھر حضرت عمر نے ارشاد فرمایا تم لوگ کوفہ جارہے ہوتم ایسے لوگوں کے پاس جارہے ہو جو بڑے ذوق اور شوق سے قرآن پڑھتے ہیں وہ یہ کہیں گے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ تشریف لائے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ تشریف لے کر آئے ہیں وہ تمہارے پاس آئیں گے اور تم سے احادیث کے بارے میں سوال کریں گے تو تم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کم احادیث بیان کرنا میں اس بارے میں تمہارے ساتھ ہوں۔
قرظہ فرماتے ہیں میں کچھ لوگوں کے درمیان بیٹھا ہوا ہوتا ہوں وہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کوئی حدیث ذکر کرتے ہیں حالانکہ مجھے ان سے زیادہ احادیث یاد ہیں لیکن جب مجھے حضرت عمر کی نصیحت یاد آتی ہے تو میں خاموشی اختیار کر لیتا ہوں۔ امام محمد عبداللہ دارمی ارشاد فرماتے ہیں اس حدیث کا مفہوم میرے نزدیک یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے حوالے سے احادیث بیان نہ کی جائیں سنن اور فرائض سے اس حدیث کا تعلق نہیں ہے۔
