سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 286

جو شخص غلطی میں مبتلا ہونے کےخوف سے فتوی دینے سے بچے

راوی:

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنَا رَوْحٌ عَنْ كَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ جَاءَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى كَعْبٍ يَسْأَلُ عَنْهُ وَكَعْبٌ فِي الْقَوْمِ فَقَالَ كَعْبٌ مَا تُرِيدُ مِنْهُ فَقَالَ أَمَا إِنِّي لَا أَعْرِفُ لِأَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَكُونَ أَحْفَظَ لِحَدِيثِهِ مِنِّي فَقَالَ كَعْبٌ أَمَا إِنَّكَ لَنْ تَجِدَ طَالِبَ شَيْءٍ إِلَّا سَيَشْبَعُ مِنْهُ يَوْمًا مِنْ الدَّهْرِ إِلَّا طَالِبَ عِلْمٍ أَوْ طَالِبَ دُنْيَا فَقَالَ أَنْتَ كَعْبٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ لِمِثْلِ هَذَا جِئْتُ

حضرت عبداللہ بن شفیق بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حضرت کعب کے بارے میں دریافت کرتے ہوئے آئے حضرت کعب کچھ لوگوں کے درمیان موجود تھے حضرت کعب نے دریافت کیا آپ مجھ سے کیا چاہتے ہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا میں نبی کریم کے اصحاب میں کسی ایسے شخص سے واقف نہیں ہوں جو آپ کی احادیث کا مجھ سے زیادہ حافظ ہو۔ حضرت کعب نے جواب دیا آپ کسی بھی چیز کے طلبگار کو پائیں گے وہ ایک وقت میں اپنی طلب سے سیر ہو جاتا ہے ماسوائے علم کے طلب گار کے اور دنیا کے طلب گار کے وہ دونوں کبھی سیر نہیں ہوتے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا آپ کعب ہیں انہوں نے جواب دیا ہاں۔ حضرت کعب نے فرمایا اسی لئے میں آپ کے پاس آیا تھا ۔

یہ حدیث شیئر کریں