جو شخص غلطی میں مبتلا ہونے کےخوف سے فتوی دینے سے بچے
راوی:
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى الدِّمَشْقِيِّ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ لَا تَكُونُ عَالِمًا حَتَّى تَكُونَ مُتَعَلِّمًا وَلَا تَكُونُ بِالْعِلْمِ عَالِمًا حَتَّى تَكُونَ بِهِ عَامِلًا وَكَفَى بِكَ إِثْمًا أَنْ لَا تَزَالَ مُخَاصِمًا وَكَفَى بِكَ إِثْمًا أَنْ لَا تَزَالَ مُمَارِيًا وَكَفَى بِكَ كَاذِبًا أَنْ لَا تَزَالَ مُحَدِّثًا فِي غَيْرِ ذَاتِ اللَّهِ
حضرت ابودرداء بیان کرتے ہیں تم اس وقت تک عالم نہیں ہوسکتے جب تم طالب علم نہ بن جاؤ اور تم اس وقت تک علم کے عالم نہیں ہوسکتے جب تک تم اس پر عمل نہیں کرتے اور تمہارے گناہ گار ہونے کے لئے اتناہی کافی ہے کہ تم ہمیشہ بحث و مباحثہ کرتے رہو اور تمہارے گناہ گار ہونے کے لئے اتناہی کافی ہے تم ہمیشہ جھگڑا کرتے رہو اور تمہارے جھوٹا ہونے کے لئے اتنا ہی کافی ہے تم جب بھی کوئی بات کرو وہ اللہ کی رضا کی بجائے کسی اور مقصد کے لئے ہو۔
