سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 30

اللہ تعالیٰ کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ عزت افزائی کرنا (یعنی آپ کے ذریعے یہ معجزہ ظاہر کرنا کہ آپ کی انگلیوں میں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے۔

راوی:

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ عَنْ عَمَّارِ بْنِ رُزَيْقٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ زُلْزِلَتْ الْأَرْضُ عَلَى عَهْدِ عَبْدِ اللَّهِ فَأُخْبِرَ بِذَلِكَ فَقَالَ إِنَّا كُنَّا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ نَرَى الْآيَاتِ بَرَكَاتٍ وَأَنْتُمْ تَرَوْنَهَا تَخْوِيفًا بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ إِذْ حَضَرَتْ الصَّلَاةُ وَلَيْسَ مَعَنَا مَاءٌ إِلَّا يَسِيرٌ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَاءٍ فِي صَحْفَةٍ وَوَضَعَ كَفَّهُ فِيهِ فَجَعَلَ الْمَاءُ يَنْبَجِسُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ ثُمَّ نَادَى حَيَّ عَلَى الْوَضُوءِ وَالْبَرَكَةُ مِنْ اللَّهِ فَأَقْبَلَ النَّاسُ فَتَوَضَّئُوا وَجَعَلْتُ لَا هَمَّ لِي إِلَّا مَا أُدْخِلُهُ بَطْنِي لِقَوْلِهِ وَالْبَرَكَةُ مِنْ اللَّهِ فَحَدَّثْتُ بِهِ سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ فَقَالَ كَانُوا خَمْسَ عَشْرَةَ مِائَةٍ

حضرت علقمہ بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ کے زمانے میں زمین میں زلزلہ آگیا انہیں اس کی اطلاع ملی توبولے ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب ظاہر ہونے والی نشانیوں کو برکت کی علامت سمجھتے تھے جبکہ تم انہیں خوفزدہ کرنے والی چیز سمجھتے ہو ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک سفر میں تھے نماز کا وقت ہوگیا ہمارے پاس پانی موجود نہیں تھا۔ صرف تھوڑا ساپانی تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک برتن میں پانی منگوایا آپ نے اپنا ہاتھ اس میں رکھا تو آپ کی انگلیوں کے درمیان میں سے پانی پھوٹ پڑا پھر آپ نے بلند آواز میں کہا وضو کرنے والی چیز کی طرف آؤ برکت اللہ کی طرف سے ہے۔ حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں لوگ آئے اور انہوں نے وضو کرنا شروع کردیا میرا یہ ارادہ ہوا کہ میں اس پانی کو اپنے پیٹ میں ڈال لوں کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا تھا یہ اللہ کی طرف سے برکت ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں میں نے سالم کو یہ حدیث سنائی تو وہ بولے اس وقت صحابہ کی تعداد پندرہ سو تھی۔

یہ حدیث شیئر کریں