جو شخص غلطی میں مبتلا ہونے کےخوف سے فتوی دینے سے بچے
راوی:
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ يُونُسَ قَالَ كَتَبَ إِلَيَّ مَيْمُونُ بْنُ مِهْرَانَ إِيَّاكَ وَالْخُصُومَةَ وَالْجِدَالَ فِي الدِّينِ لَا تُجَادِلَنَّ عَالِمًا وَلَا جَاهِلًا أَمَّا الْعَالِمُ فَإِنَّهُ يَخْزُنُ عَنْكَ عِلْمَهُ وَلَا يُبَالِي مَا صَنَعْتَ وَأَمَّا الْجَاهِلُ فَإِنَّهُ يُخَشِّنُ بِصَدْرِكَ وَلَا يُطِيعُكَ
یونس بیان کرتے ہیں میمون بن مہران نے مجھے خط لکھا دینی معاملات میں بحث و مباحثہ کرنے سے بچو کسی عالم یا جاہل کے ساتھ ہرگز بحث نہ کرو عالم کے ساتھ اس لئے کہ کیونکہ وہ اپنے علم کے زور پر تمہیں رسوائی کا شکار کردے گا اور اس چیز کی پرواہ نہیں کرے گا تم نے کیا کیا ہے اور جاہل کے ساتھ اس لئے وہ شخص تمہارے سینے کو غصے سے بھردے گا اور تمہاری فرمانبرداری نہیں کرے گا۔
